کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 16
أَفَلَا تَتَّقُوْنَ﴾ (یونس:۳۱)
’’آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دیں کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے، یہ سماعت اور بینائی کی قوتیں کس کے اختیار میں ہیں ؟ کون بے جان میں سے جاندار کو اور جاندار میں سے بے جان کو نکالتا ہے؟ کون اس کائنات کا انتظام چلا رہا ہے؟ وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ پھر پوچھئے کہ تم اس سے ڈرتے کیوں نہیں ؟‘‘
۶. فرمایا:
﴿قُلْ لِمَنِ الأَرْضُ وَمَنْ فِیْھَا إنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ سَیَقُوْلُوْنَ للّٰهِ قُلْ أفَلَا تَذَکَّرُوْنَ قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمٰوٰاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ سَیَقُوْلُوْنَ للّٰهِ قُلْ أفَلَا تَتَّقُوْنَ قُلْ مَنْ بِیَدِہِ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْئٍ وَھُوَ یُجِیْرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْہِ إنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ سَیَقُوْلُوْنَ للّٰهِ ِقُلْ فَأنّٰی تُسْحَرُوْنَ﴾ (المؤمنون:۸۴ تا ۸۹)
’’آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ان سے پوچھئے کہ اگر تمہیں کچھ علم ہے تو بتاؤ! کہ زمین اور جوکچھ اس میں ہے وہ کس کا ہے؟ وہ فوراً کہہ دیں گے اللہ کا، آپ کہئے پھر تم نصیحت قبول کیوں نہیں کرتے؟ پھر پوچھئے کہ سات آسمانوں اور عرش عظیم کامالک کون ہے؟ وہ فوراً کہہ دیں گے کہ یہ (سب کچھ) اللہ ہی کا ہے۔ آپ کہئے: پھر اللہ سے ڈرتے کیوں نہیں ؟ پھر پوچھئے کہ اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ ہر چیز پر حکومت کس کی ہے؟ اور وہ کون ہے جو پناہ دیتا ہے مگر اس کے مقابلہ میں کسی کو پناہ نہیں مل سکتی؟ وہ فوراً کہیں گے اللہ ہی ہے۔ آپ کہئے: پھر تم کس جادو کے فریب میں پڑے ہو۔‘‘
مشرکینِ عرب اپنے معبودانِ باطلہ کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق و ملکیت مانتے تھے اور ان کی صفات و اختیارات اور قوت کو قدیم اور مستقل بالذات نہیں مانتے تھے بلکہ ان کا عقیدہ یہ تھا کہ یہ صفات و اختیارات ان کے ذاتی نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی عطا کردہ ہیں اُسی کی ملکیت اور اُس کے ماتحت ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، فرماتے ہیں :
کان المشرکون یقولون لبیک لا شریک لک قال فیقول رسول اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : 0ویلکم قدٍ قدٍ9 فیقولون: إلا شریکًا ھو لک تملکہ وما مَلَک۔یقولون ھذا وھم یطوفون بالبیت (صحیح مسلم:۱۱۸۵)
’’مشرکین بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے کہتے تھے:’’لبیک لا شریک لک‘‘ تو رسول