کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 11
زیادہ تروہی ہیں جو القاعدہ اور طالبان کے لیے اپنے اندر نرم گوشہ رکھتے ہیں ۔ ان کا یہ الزام درست نہیں ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے ہر مکتبۂ فکر کے لوگ احتجاج کررہے ہیں ۔ بعض مذہبی تنظیمیں اگر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کوشش کررہی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ وہ القاعدہ سے اُن کے تعلق کو درست سمجھتی ہیں یا القاعدہ اور طالبان کی حامی ہیں ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ یقین رکھتی ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی بے گناہ ہے اور اُسے محض ایک سازش کے تحت سزا دی جارہی ہے۔کیا ایم کیو ایم کا شمار طالبان کی حامی جماعتوں میں ہوتا ہے۔ افضال ریحان جیسے ذہنی مریض کے لیے اگر کسی بات کے غلط ہونے کے لیے محض یہی دلیل کافی ہے کہ اس کی حمایت ’راسخ العقیدہ مذہبی جماعتیں ‘ کررہی ہیں ، تواس نفسیاتی مرض کا علاج کسی کے پاس نہیں ہے، یہ سیکولر انتہا پسندی ہے جو مذہبی انتہا پسندی کے خلاف ردّعمل کے طور پر بعض افراد میں پیدا ہوگئی ہے۔ افضال ریحان نے الزام لگایا ہے کہ ہمارا میڈیا شروع دن سے اس قانونی مقدمے کواُچھالتا اور قوموں کے درمیان نفرت اور دشمنی کو بالواسطہ ہی سہی، ہوا دیتا چلا آرہا ہے۔ یہ حرکت احمقانہ نہیں تو بھی بچگانہ ضرور ہے۔ ہم دیانت داری سے سمجھتے ہیں کہ یہ الزام انتہائی لغو اور بیہودہ ہے۔ یہ صرف اُسی شخص کی سوچ ہوسکتی ہے کہ جو قومی حمیت اور ملّی غیرت کے تقاضوں سے نابلد ہو، خود ناداں ہو مگر اپنے آپ کو حکمت و دانش کے تخت پر مسند نشین دیکھنے کی خود فریبی میں مبتلا ہو۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے تاریخ نے ’ننگ ِ دیں ، ننگ ِ ملت اور ننگ ِ وطن‘ جیسے القابات محفوظ کررکھے ہیں ۔ (محمد عطاء اللہ صدیقی) اِعلان ماہنامہ ’محدث‘ میں مضامین و مراسلات بھیجنے والے حضرات آئندہ اس فون یا اِی میل پر رابطہ کر سکتے ہیں ۔ کامران طاہر(معاون مدیر)فون:0302-4424736 ای میل:mkamrantahir@gmail.com