کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 37
’’کان رسول اﷲ! یجتھد في العشر الأواخر ما لا یجتھدہ غیرہ‘‘
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرے میں عبادت کی جس قدر محنت و کوشش کرتے، وہ اس کے علاوہ کسی وقت نہ کرتے تھے۔‘‘ (صحیح مسلم: ۱۱۷۵)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی فرماتی ہیں :
’’کان النبي ! إذا دخل العشر شد مئزرہ وأحیا لیلہ وأیقظ أھلہ‘‘
’’جب آخری عشرہ داخل ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کمر بستہ ہوجاتے اور اپنی رات کوزندہ رکھتے اور اپنے گھر والوں کوبیدار کرتے۔‘‘ (صحیح بخاری: ۲۰۲۴)
٭ لیلۃ القدر کی دعا:سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
قلت یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! أریت إن علمت أي لیلۃ لیلۃ القدر ما أقول فیھا قال: ((قولي: اللہم إنک عفو تحب العفو فاعف عني)) (سنن ترمذی:۳۵۱۳)
’’میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ لیلۃ القدر کون سی رات ہے تو میں اس میں کیا کہوں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو کہہ ((اَللّٰھُمَّ إنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ)) اے میرے اللہ! یقینا تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کوپسند کرتاہے، پس تو مجھے معاف کردے۔‘‘
٭ علاماتِ لیلۃ القدر:لیلۃ القدر کی روایات میں درج ذیل علامتیں وارد ہوئی ہیں :
٭ أن تطلع الشمس في صبیحۃ یومہا بیضاء لا شعاع لہا
’’اس دن سورج سفید طلوع ہوتا ہے اور اس کی شعاعیں نہیں ہوتیں ۔‘‘ (صحیح مسلم: ۷۶۲)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أیکم یذکر حین طلع القمر وھو مثل شق جفنۃ))
’’تم میں کون اسے یاد رکھتا ہے (اس رات) جب چاند نکلتا ہے تو ایسے ہوتا ہے جیسے بڑے تھال کا کنارہ۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۱۷۰)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لیلۃ القدر لیلۃ سمحۃ طلقۃ لا حارۃ ولا باردۃ تصبح شمسہا ضعیفۃ حمرائ)) (مسند الطیالسي:۲۷۹۳)
’’شب ِقدر آسان اور معتدل رات ہے جس میں نہ گرمی ہوتی ہے اور نہ سردی۔ اس کی صبح کو سورج اس طرح طلوع ہوتا ہے کہ اس کی سرخی مدھم ہوجاتی ہے۔‘‘