کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 35
٭ بغیر ضرورت مسجد سے نہ نکلنا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق آتا ہے کہ
((کان لا یدخل البیت إلا لحاجۃ إذا کان معتکفًا)) (صحیح بخاری:۲۰۲۹)
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف فرماتے تو بغیر ضرورت کے گھر میں داخل نہ ہوا کرتے تھے۔‘‘
اسی طرح دوسری روایت میں ہے:حضرت عائشہ فرماتی ہیں :’’سنت میں سے یہ بھی ہے کہ معتکف صرف ضروری حاجت کے لیے نکلے ۔ ‘‘(سنن ابوداؤد:۲۴۷۳)
البتہ اگر کوئی شرعی ضرورت ہو تو اس کے لیے مسجد سے باہرجایاجاسکتاہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو گھر چھوڑنے جایا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری:۲۰۳۵،۲۰۳۸)
٭ مریض کی عیادت اور جنازہ میں شرکت کرنا:سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
اِعتکاف کرنے والے کے لیے سنت طریقہ یہ ہے کہ وہ نہ کسی مریض کی عیادت کرے، نہ جنازے میں شریک ہو، نہ بیوی کو (شہوت سے) چھوئے اور نہ ان سے ہم بستری کرے۔ (سنن ابوداؤد:۲۴۷۳)
مباحات اِعتکاف
1. معتکف اپنی بیوی سے کنگھی کروانے یا سر دھونے جیسے اعمال میں مدد لے سکتا ہے۔ (صحیح بخاری: ۲۰۲۸)
2.اِستحاضہ والی عورت اعتکاف کرسکتی ہے۔ (صحیح بخاری:۲۰۳۸)
3. معتکف کی بیوی صرف ملاقات کے لیے اس کے پاس آسکتی ہے اور وہ اسے گھر تک چھوڑنے بھی جاسکتا ہے۔ (صحیح بخاری:۲۰۳۵)
4.کسی شرعی عذر مثلاً اگرکسی وجہ سے جمعہ کااہتمام اس مسجد میں نہ ہو تو وہ دوسری مسجد میں پڑھنے جاسکتا ہے۔
لیلۃ القدر
لیلۃ القدر(شب ِقدر) رمضان کے آخری عشرہ کی وہ بابرکت رات ہے ، جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا بھرپور نزول ہوتا ہے۔ شب ِقدر کی فضیلت کے متعلق قرآن میں ہے :
﴿إنَّا أنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ. وَمَا اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ. لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ