کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 30
نے فرمایا: ((لا یزال الناس بخیر ما عجَّلوا الفطر)) (صحیح بخاری:۱۹۵۷)
’’جب تک لوگ جلدی افطاری کرتے رہیں گے، وہ خیر کے ساتھ رہیں گے۔‘‘
٭ اِفطاری کس چیز سے کی جائے؟:حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے پہلے تازہ کھجوروں سے افطاری کرتے، اگر تازہ کھجور نہ ملتی تو پرانی کھجوروں سے کرلیتے اور اگر پرانی کھجوریں بھی نہ ملتی تو پانی کے چند گھونٹ پی کرافطاری کرلیتے۔ (سنن ابوداؤد:۲۳۵۶)
٭ اِفطاری کی دعا:سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے:
((ذھب الظمأ وابتلّت العروق وثبت الأجر إن شاء اﷲ)) (سنن ابوداؤد:۳۳۵۷)
’’پیاس بجھ گئی اور رگیں تر ہوگئیں اور اللہ نے چاہا تو اجربھی ثابت ہوگیا۔‘‘
قیامِ رمضان اور اس کے اَحکام
قیامِ رمضان کے لیے تراویح، قیام اللیل، صلاۃ اللیل اور تہجد کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ۔جو رمضان میں جماعت کے ساتھ اور انفرادی، دونوں طرح کیا جا سکتا ہے۔
٭ فضیلت ِقیام رمضان:قیام اللیل اس مہینہ میں کئے جانیوالے خصوصی اعمال میں سے ایک عمل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
کان رسول اﷲ ! یرغب في قیام رمضان من غیر أن یأمرھم فیہ بعزیمۃ فیقول: ((من قام رمضان إیمانًا واحتسابًا غُفرلہ ما تقدّم من ذنبہ))
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قیامِ رمضان کی ترغیب دیا کرتے تھے بغیر اس کے کہ آپ واجبی طور پراُنہیں حکم دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: جو کوئی ایمان کے ساتھ حصولِ ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کرے، اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔‘‘ (صحیح مسلم:۷۵۹)
٭ قیام رمضان (تراویح) کا وقت:نمازِ تراویح کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح فجر کی اذان تک ہے اور یہ اس دوران کسی بھی وقت پڑھی جاسکتی ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے مہینہ میں ) ایک رات نصف شب کے وقت نکلے اور مسجد میں نماز پڑھنے لگے، لوگ بھی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہوگئے۔ پھر صبح کے وقت اُنہوں نے دوسرے لوگوں کوبھی بتایا۔ چنانچہ (اگلی شب) پہلے سے زیادہ لوگ جمع ہوگئے اور