کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 3
کرسکتے، اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کر لے جائے تو اُسے واپس نہیں لا سکتے۔‘‘(الحج: ۷۳) یہی صورتحال چودہ صدیوں کے بعد انسان کے سائنسی ترقی کی معراج پر پہنچنے کے باوجود بدستور قائم ہے۔آج لوگ سائنس اور سائنس دانوں پر پرستش کی حد تک وارفتگی نچھاور کرتے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ سائنس کی تمامتر ترقی میں سائنس دانوں کی ذاتی تخلیق اور ایجاد کا کوئی حصہ نہیں بلکہ تمام ترسائنس ’’اللہ تعالیٰ کے اپنی مخلوقات میں پیدا کردہ خصائص کو جاننے پہچاننے اور ان کو اپنے کام میں لانے کی جستجو کا نام ہے۔‘‘ اگر کوئی طیارہ ہوا میں تیرتا ہے تو اُن الٰہی اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ایسا کرنا ممکن ہوتا ہے جنہیں اللہ نے نظامِ دنیا چلانے کے لئے جاری وساری کیا ہے۔ اگر سائنس کلوننگ کو دریافت کرتی ہے تو اس کے پیچھے خلیات کی تخلیق کا زوجین والا الٰہی فارمولہ ہی کارفرما ہوتا ہے۔ ان نت نئی معلومات کو ’سائنسی اُصول‘ محض دریافت کرنے والوں کی بنا پر کہا جاتا ہے، جو دراصل الٰہی اُصول ہیں ۔ غرض سائنس کی تمام تر کاوش یہ ہے کہ دنیا میں اللہ کے تخلیق کردہ نظاموں کی تلاش کی جائے اور ان کا بہترین استعمال کیا جائے۔ مغرب کی حالیہ ترقی جس کا مقصد دنیا کو آسائش و تعیش کا گہوارہ بنانا ہے، اس کا مرکز و محور بھی مظاہر و موجوداتِ کائنات کی طرف اپنی تمامتر توجہات کو مرکوز کرکے اُن کو اپنی خدمت کے لئے بھرپور استعمال میں لانا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اِن الٰہی اُصولوں کی دریافت سے منع نہیں کیا۔ اِن الٰہی (سائنسی) اُصولوں کی دریافت حوا س و مشاہدہ کے اعلیٰ استعمال اور عقل وتدبرکا نتیجہ ہوتی ہے۔ چنانچہ اسلام نے جہاں وحی والہام کو علم کا اصل منبع و سرچشمہ بیان کیا ہے، وہاں عقل و مشاہدہ… جو سائنس کا مصدر وماخذ اور سائنسی طرزِ فکر کی اساس ہیں … کو بھی معتبر ذرائع علم تسلیم کیا ہے۔ لیکن یہ یاد رہنا چاہیے کہ حقیقی علم اللہ کی طرف سے ہی نازل شدہ ہے اور انسانی علوم مشاہدے اور معلومات کے صغرے کبرے ملا کر تشکیل پاتے ہیں ۔ دوسری طرف اہل مغرب کا انتہا پسندانہ اور مادی نظریہ ہے کہ وہ عقل مشاہدہ کے علاوہ وحی سے ثابت ہونے والے علم کو تخیل و واہمہ قرار دینے کی جسارت کرتے ہیں ۔ جبکہاسلام کا تصورِ علم وحی والہام کے علاوہ عقل و مشاہدہ کے ذریعے حاصل ہونے والے علوم کو بھی حاوی ہے۔ جیساکہ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے آیاتِ قرآن پر عمل کرنے کے لئے بھی عقل وبصیرت