کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 28
العطش من الحر‘‘ (سنن ابوداؤد:۲۳۶۵) ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ روزہ کی حالت میں پیاس یاگرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی بہا رہے تھے۔‘‘ ٭ سرمہ لگانا:حضرت انس رضی اللہ عنہ ، حسن بصری رحمہ اللہ اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے ثابت ہے کہ وہ حالت ِروزہ میں سرمہ لگانے میں حرج نہیں سمجھتے تھے۔(صحیح بخاری ،کتاب الصوم، باب اغتسال الصائم) ٭ کنگھی کرنا، تیل لگانا:سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’إذا کان یوم صوم أحدکم فلیصبح دھینًا مترجلا ‘‘ (ایضا) ’’جب تم میں سے کوئی شخص روزہ سے ہو تو وہ صبح کے وقت تیل لگائے اور کنگھی کرے۔‘‘ ٭ خون نکلوانا:روزہ دار کو اگر کسی وجہ سے اپنے جسم سے خون نکالنا پڑے تو اس قدر نکال سکتا ہے جس سے اسے نقاہت یا کمزوری پیدا نہ ہوجائے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : ’’أن النبی احتجم وھو محرم واحتجم وھو صائم‘‘ (صحیح بخاری:۱۹۳۸) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم حالت اِحرام اور روزہ کی حالت میں پچھنے لگوا لیا کرتے تھے۔‘‘ اس کے علاوہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی یہ عمل رہا ہے کہ وہ پچھنے لگوایا کرتے تھے۔(صحیح بخاری، ایضاً) نوٹ:حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أفطر الحاجم والمحجوم))(ترمذی:۷۷۳) ’’پچھنے لگانے اور لگوانے والے دونوں نے روزہ توڑ دیا۔‘‘ لیکن مذکورہ بالا جواز کی روایت اور اس روایت کے درمیان تطبیق یہ دی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کمزور افراد کے لیے پچھنے کو ناپسند فرمایا ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیاکہ کیا آپ روزہ دار کے لیے پچھنے لگانے کو ناپسند کرتے ہیں تو اُنہوں نے جواب دیا: نہیں البتہ کمزور شخص کے لیے ہم ناپسند کرتے ہیں ۔(صحیح بخاری:۱۹۴۰) روزہ کی رخصت و قضا ٭ سفر میں روزہ کی رخصت:سفر میں روزہ رکھا اور چھوڑا جاسکتا ہے۔ سیدہ عائشہ فرماتی ہیں : ’’إنَّ حمزۃَ بن عمرو الأسلمي قال للنبي ! أأصوم في السفر؟وکان کثیر الصیام فقال: (( إن شئت فصم وإن شئت فأفطر)) (صحیح بخاری:۱۹۴۳) ’’حمزہ بن عمرو اسلمی بکثرت روزے رکھا کرتے تھے، اُنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں