کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 24
سبب سے حالت ِجنابت میں صبح کرتے اور (غسل کیے بغیر) روزہ رکھتے۔ پھر ہم اُمّ سلمہ کے پاس آئے تو اُنہوں نے بھی یہی بات کی۔ (صحیح بخاری: ۱۹۳۱، ۱۹۳۲)
صائم اِن قباحتوں سے دور رَہے!
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من لم یَدع قول الزور والعمل بہ فلیس ﷲ حاجۃ أن یدَع طعامہ وشرابہ))
’’جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کونہیں چھوڑتاتو اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘(صحیح بخاری:۱۹۰۳)
٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إن الصیام لیس من الأکل والشرب فقط إنما الصیام من اللغو والرفث فإن سابک أحد أو جھل علیک فقل: إني صائم )) (ابن حبان:۳۴۷۰)
’’روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام نہیں بلکہ روزے کی حالت میں بے ہودگی اور بے حیائی کو چھوڑنا بھی روزے میں شامل ہے۔ پس اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا بدتمیزی کرے تو تم کہو: میں تو روزے کی حالت میں ہوں ، میں تو روزے کی حالت میں ہوں ۔‘‘
نواقضِ روزہ
1.جان بوجھ کر کھانا پینا:روزہ چونکہ ایک خاص وقت تک نہ کھانے پینے کا دورانیہ ہوتاہے لہٰذا ان کے نواقض میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر قصداً کوئی چیز کھا یا پی لی جائے تو اس سے روزہ باطل ہوجائے گا۔ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((والذي نفسي بیدہ لخَلوف فم الصائم أطیب عند اﷲ من ریح المسک یترک طعامہ وشرابہ وشھوتہ من أجلي)) (صحیح بخاری:۱۸۹۴)
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ (اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کیونکہ) روزہ دار میرے لیے اپناکھانا پینا اور خواہشِ نفس ترک کرتا ہے۔‘‘
اس سے پتہ چلا کہ روزہ دار طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کھانا پینا بند کردے گا۔
2.جماع کرنا:اگر کوئی شخص حالت ِروزہ میں اپنی بیوی سے قصداً جماع کربیٹھتا ہے تو اس