کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 23
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوسرے دن ہمارے پاس آئے تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں حلوہ ہدیہ دیا گیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أرینہ فلقد أصبحت صائمًا)) فأکل مجھے بھی حلوہ دکھاؤ، بے شک میں نے روزے کی حالت میں صبح کی ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلوہ کھا لیا۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۱۵۴)
نوٹ:روزہ کی نیت کے لیے وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ کے مروّج الفاظ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔
سحری کھانا
اللہ تعالیٰ نے سحری کے کھانے میں برکت رکھی ہے۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تسحّروا فإنَّ في السحور برکۃ)) (صحیح بخاری:۱۹۲۳)
’’سحری کھاؤ ،کیونکہ اس کے کھانے میں برکت ہے۔‘‘
سحری کا وقت
رات کے آخری حصہ میں فجر کی اذان تک سحری کا وقت ہے، لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم کا عمل تھاکہ وہ سحری کو آخر وقت کھاتے تھے۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کے ساتھ سحری کھاتا پھر جلدی جلدی آتا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ لوں ۔ (صحیح بخاری:۱۹۲۰)
اسی طرح حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کرتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی طرف چلے جاتے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’میں نے پوچھا اذان اور سحری کے درمیان کتنا وقفہ ہوتا تھا؟ تو اُنہوں نے کہا: جتنے وقت میں پچاس آیات تلاوت کرلی جائیں ۔‘‘ (صحیح بخاری:۱۹۲۱)
غسل واجب ہونے کی صورت میں سحری کرنا
اگر غسل واجب ہو اور سحری کا وقت کم ہو تو وضو کرکے سحری کھائی جاسکتی ہے۔ سیدناابوبکر بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : میں اور میرے والد عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں گواہی دیتی ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام کے سبب سے نہیں بلکہ جماع کے