کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 22
تعین میں شک پڑ جاتا ہے، لہٰذا اس تردد کی کیفیت میں شارع نے شک کاروزہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے۔ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من صام الیوم الذي یشک فیہ فقد عصٰی أبا القاسم)) (سنن ترمذی:۶۸۶) ’’جس نے شک کے دن کا روزہ رکھا، اس نے ابوالقاسم (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نافرمانی کی۔‘‘ چاند دیکھنے کی گواہی چاند دیکھنے میں دو گواہیاں ضروری ہیں ۔ حضرت عبدالرحمن بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، مجھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( وإن شھد شاھدان مسلمان فصوموا وأفطروا لہ)) (سنن نسائی:۲۱۱۶، مسنداحمد:۴/۳۲۱) لیکن چاند دیکھنے کی ایک گواہی سے روزہ رکھنا بھی ثابت ہے ، جیساکہ ایک حدیث میں ہے: سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے رمضان کا چاند دیکھنا شروع کیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے تو(میری اطلاع پر)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی روزہ رکھا اور لوگوں کوبھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (سنن ابوداؤد:۲۳۴۲) فرض روزہ کے لیے نیت کرنا ضروری ہے روزہ چونکہ ایک عبادت ہے تو ہرعبادت کے لیے خلوصِ نیت ضروری ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنما الأعمال بالنیات)) (صحیح بخاری:۱) ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔‘‘ فرض روزہ رکھنے کے لیے روزہ کی نیت کا پہلے ہونا ضروری ہے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من لم یجمع الصیام قبل الفجر فلا صیام لہ)) (سنن ابوداؤد:۲۴۵۴) ’’جس نے فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کی، اس کا روزہ نہیں ہے۔‘‘ فجر کے بعد روزہ کی نیت کرنا البتہ نفل روزہ میں نیت فجر کے بعد بھی کی جاسکتی ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ہم نے کہا: نہیں ،یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فإني إذن صائم))تب میں روزہ دار ہوں ، پھر