کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 20
((إن فـي الجنـۃ بابًا یقال لـہ الرَّیان یدخل منـہ الصائمـون یـوم القیامۃ لا یدخل منہ أحد غیرھم یقال: أین الصائمون فیقومون لا یدخل منہ أحد غیرھم فإذا دخلوا أغلق فلم یدخل منہ أحد)) (صحیح بخاری:۱۸۹۶)
’’بے شک جنت میں ایک دروازہ ہے جسے الرَّیان کہا جاتا ہے۔ اس سے قیامت کے دن صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے اور ان کے علاوہ کوئی اور اس سے داخل نہیں ہوگا اور پکار کر کہا جائے گا: کہاں ہیں روزے دار؟ تو وہ کھڑے ہوجائیں گے اور اس کے علاوہ اور کوئی اس سے جنت میں داخل نہیں ہوگا اور جب وہ سب کے سب جنت میں چلے جائیں گے تو اس دروازے کو بند کردیا جائے گا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( والذی نفس محمد! بیدہ لخلوف فم الصائم أطیب عند اﷲ من ریح المسک)) (صحیح بخاری:۱۹۰۴)
’’اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بدبو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری سے بھی زیادہ اچھی ہے۔‘‘
اِستطاعت کے باوجود روزہ نہ رکھنے والا ملعون ہے!
سیدناکعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میرے منبر کے قریب آجاؤ ہم لوگ چلے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر کی پہلی سیڑھی چڑھے تو فرمایا:آمین، دوسری پرچڑھے تو فرمایا:آمین، تیسری پر چڑھے تو فرمایا: آمین، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اُترے تو ہم نے عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافِ معمول آمین سنی ہے، پہلے کبھی اس طرح نہیں سنا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إنَّ جبریل علیہ الصلاۃ والسلام عرض لي فقال بُعدًا لمن أدرک رمضان فلم یغفرلہ قلت: ((آمین)) فلما رقیت الثانیۃ قال:بعدًا لمن ذکرت عندہ فلم یصل علیک قلت: ((آمین))،فلما رقیت الثالثۃ قال بُعدًا لمن أدرک أبواہ الکبر عندہ أو أحدھما فلم یدخلا الجنۃ قلت:((آمین)) (مستدرک حاکم:۴/۱۵۴)