کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 17
اَحکام ومسائل کامران طاہر رمضان المبارک ؛فضائل، اَحکام ومسائل فرضیت روزہ رمضان کامہینہ مسلمانوں پرعطیۂ خداوندی ہے۔اس کے تمام تراَحکامات اور حدود و قیود شارع کی حکمت ِبالغہ کی آئینہ دار اور یقینا اس کے پیداکردہ بندوں کے حق میں بہتر ہیں ، تبھی تو ربّ العالمین نے اس پر مہینے کے روزوں کو اپنے بندوں پرفرض قرار دیا ہے۔ فرمانِ ربانی ہے: ﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ (البقرہ:۱۸۴) ’’اے ایمان والو ! تم پرروزے فرض کردیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے اُمتوں پر تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔‘‘ گویا یہ صرف اُمت ِمحمدیہ پر ہی نہیں بلکہ دوسری اُمتوں پربھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرض تھا۔ ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ﴾ (البقرہ:۱۸۵) ’’تم میں سے جو شخص اس مہینے میں موجود ہو، وہ اس کے روزے رکھے۔‘‘ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پررکھی گئی ہے: اللہ کے ایک ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ (صحیح بخاری:۸) فضیلت ِرمضان و صائم رمضان کامہینہ ان بابرکت اَوقات پرمشتمل ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی تمام تر برکات کا نزول ہوتا ہے اور بندہ اس مہینہ کے اَحکامات پر عمل کرکے اپنے خالق سے ان رحمتوں کو حاصل کرسکتا ہے۔اس مہینہ کی فضیلت میں یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مہینہ میں قرآن نازل فرمایا ہے۔ قرآن میں ہے : ﴿شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ أُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَبَــیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی