کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 16
ہمارے کردار سے اسلام کی بجائے کفریہ رویوں کی آبیاری تو نہیں ہو رہی؟ کیا ہمارا مقصد بھی محض دنیا سنوارنے تک ہی محدود تو نہیں ہوگیا؟ اسلام میں دنیا کو سنوارنے کی اجازت موجود ہے، لیکن ایک مسلمان کا مقصد ِزندگی اور نظریۂ حیات ایک کافر سے سراسر مختلف ہے، اور یہ چیزیں مسلم فرد و معاشرہ کے فکر و نظر میں ہی رہنے کی بجائے عملی رویوں ، رجحانات اور پالیسیوں میں بھی نظر آنی چاہئیں ۔ وما علینا إلا البلاغ اِس مضمون کا خلاصہ حسب ِذیل نکات میں ملاحظہ فرمائیے : 1. وحی سے حاصل ہونے والے علوم، سائنس ومشاہدہ کے علوم پر بالاتر اور افضل ہیں ۔ 2. محض دنیا کمانا اور سنوارنا، ایک قابل مذمت امر ہے، لیکن دین کے ساتھ ساتھ دنیا کو سنوارنے کی کوشش جائز ہے۔ 3. حوا س ومشاہدہ سے حاصل ہونے والا علم قابل اعتبار ہے۔ 4. اسلام میں سائنسی تعلیم کا نہ صرف جواز بلکہ ترغیب موجود ہے۔ 5. بعض صورتوں میں یہ ترغیب، وجوب کے دائرے تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ 6. فی زمانہ مسلمان اس وقت ہی دیگر اَقوام پر غالب ہوسکتے ہیں جب وہ دینی علوم کے ساتھ سائنسی علوم میں بھی مہارت حاصل کریں ۔ 7. دینی ودنیوی علوم کے بارے میں اسلام کا رویہ، دین و دنیا کے بارے میں اسلام کے پیش کردہ عقیدہ کے مماثل ہے۔ (ڈاکٹر حافظ حسن مدنی)