کتاب: محدث شمارہ 340 - صفحہ 14
بہتر واقف ہے، اکاؤنٹنگ کی نت نئی تکنیکوں کا ماہر ہے۔ رقوم ومالیات کی ہر تفصیل کو منظم کرکے اَعداد وشمار کی صورت میں مطلوبہ نتائج بخوبی پیش کرسکتا ہے۔ اس کی مہارت کا پورا دائرئہ عمل بھی چند روزہ دنیا کے مفادات کے بہتر حصول سے متعلق ہے۔ آج ہمارا معاشرہ ان علوم کو اَصل واساس قرار دیتا ہے، جبکہ دوسری طرف ایک انسان اپنے جیسے انسانوں کو خالق کی طرف بلانے کا فرض انجام دیتا ہے۔ قرآن پڑھتا اور پڑھاتا ہے، لوگوں کو خالق کی ہدایات کی روشنی میں زندگی گزارنے کے احکامات دیتا ہے۔ اللہ کی بندگی کی طرف بلاتا اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب اِرشاد پر عمل پیرا ہوتا ہے۔ زندگی کے اُلجھے معاملات میں لوگوں کو کبھی مالی مسائل، کبھی خاندانی اُمور، کبھی اللہ کی بندگی میں اللہ کے حکم کی نشاندہی؛ شرعی حکم ومسئلہیافتویٰ کی صورتمیں کرتا ہے۔ اس کے علم وہدایت اورزندگی کا مقصد لوگوں کو اللہ کی بندگی کی طرف بلانا اور ان کو آخرت کی کامیابی سے ہم کنا رکرنا ہے۔ غور کیجئے کیا پہلی دو مثالوں کے انسان اور کیا یہ دین کا عالم ، دونوں کا کردار مساوی ہے؟ کیا دونوں کے مفادات یکساں ہیں اور کیا دونوں ایک سے مقصد ِحیات پر گامزن ہیں ؟ اگر ہمارا یہ اعتقاد ہے کہ پہلی نوعیت کے علوم زیادہ بہتر ہیں تو پھر ہمیں اپنے فکر و نظر کا جائزہ اور اپنے رجحانات کا محاسبہ کرنا چاہئے۔ دراصل ایسی سوچ مغربی تہذیب سے متاثر ہونے کا ہی نتیجہ ہے، ہمیں سوچنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجیدکے تعلیم وتعلّم کرنے والے کو سب سے بہتر انسان کیوں قرار دیا ہے، جبکہ مغربی تہذیب یہ مقام سائنسی اور دنیا کے خادم علوم کے ماہرین کو دیتی ہے۔ اگردنیا کا چند روزہ مفاد ہی اسلام کا واحد مطمح نظر ہوتا تو پھر اسلام میں سے عظیم مقام سید المرسلین اور جن وانس کے سردار صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل نہ ہوتا جو اللہ وحدہ لاشریک کی بندگی کی طرف بلانے والے ہیں ۔ جیسا کہ مغربی معاشرے میں سب سے نمایاں مقام سائنس دان (جو دنیوی تعیشات کو ممکن بناتا) اور ادا کار و فنکار (جو انسان کی خواہش نفس کی تسکین کرتاہے) کو حاصل ہوتا ہے۔ ایسے ہی اسلام نے خیر القرون دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرار دیا ہے جس میں اللہ کی بندگی کی صورتحال سب سے مثالی رہی، جب ا س دو رکا مدینہ منورہ بنیادی شہری سہولیات سے مزین نہ تھا۔ اس کے بالمقابل آج کی مغربی تہذیب لندن اورپیرس کو بہترین شہر اور موجودہ دور کو