کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 7
نظر زیدی
حُبِّ رسولصلی اللہ علیہ وسلمکے تقاضے
قرآن پاک اور مستند احادیث کی رو سے تو یہ بات ثابت ہے ہی کہ رحمتِ و عالم، نبی برحق حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلمکی ذاتِ گرامی کو محبوب جاننا ایمان کا حصہ ہے، خالص مادی نقطۂ نظر سے بھی یہ بات بہت ضروری ہے۔
شرافت کا یہ لازمی وصف ہے کہ اگر کسی نے کسی قسم کا ادنیٰ سا احسان بھی کیا ہو تو نہ صرف اس احسان کا اعتراف کیا جائے بلکہ اپنے محسن کے احترام و اکرام میں کسر نہ رکھی جائے۔ اور جب یہ بات ضروری ٹھہری تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ جس محترم ہستی کے صدقے میں ہمیں دین اور دنیا کی بے شمار برکتیں حاصل ہوئیں۔ ہمارے سینے ایمان کے نور سے منور ہوئے، ہمارے دماغوں کو علم کی روشنی میسر آئی اور جس کے پسینے کی خوشبو اور مبارک پیشانی سے بہت ہوئے لہو کے رنگ نے اس خاکدانِ تیرہ کو نسلِ انسانی کے رہنے اور بسنے کے قابل بنایا۔ اس کے لئے ہمارے دلوں میں محبت نہ ہو!
یقیناً وہی شخص پکا اور سچا مسلمان ہے جس کا دل افضل الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلمکے عشق کی چنگاری سے منور ہو چکا ہے۔ جس دل میں یہ نور نہیں آتا وہ کسی اور نور کے اکتساب کے قابل بن ہی نہیں سکتا البتہ اس سلسلے میں یہ سوال بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اس مقدس محبت کی علامت اور اس کے تقاضے کیا ہیں؟
کیا یہ کہ انسان ایک خاص قسم کی وضع قطع اختیار کر لے اور اس کے اٹھنے بیٹھنے اور رہنے سہنے کے خاص انداز ہوں!
یا یہ کہ اخلاق و عادات اور اعمال و افعال کے لحاظ سے اس کی زندگی ایک ایسے سانچے