کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 48
کہ ہم رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمکی حیاتِ طیبہ کا مطالعہ خاص طور پر اس رُخ سے کریں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلمنے اپنے قول و فعل سے شہادتِ حق کا یہ گراں بار فریضہ کیسے ادا کیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمکی پوری زندگی بحیثیت داعیٔ حق اور شاہدِ حق کے کن کن مراحل سے گزری ہے اور ہر مقام و مرحلہ پر حضورصلی اللہ علیہ وسلمنے بندگانِ خدا پر کس طرح حق کی شہادت قائم فرمائی۔ انفرادی دعوت سے لے کر اسلامی نظامِ حکومت کے قیام تک حضورصلی اللہ علیہ وسلمنے کن کن طریقوں سے لوگوں کو خدا کے دین کی طرف بلایا، اپنی شخصی زندگی سے اس دین کی نمائندگی کیسے فرمائی اور بالآخر کس طرح زندگی کا اجتماعی نظام اس دین کے مطابق قائم کر کے شہادتِ حق کی تکمیل فرما دی۔ ان سب چیزوں کا تفصیلی مطالعہ کیے بغیر نہ ہم شہادتِ حق کے وسیع تر تقاضوں کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ عملاً اس سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ہماری یہ ایک ناگزیر ضرورت ہے کہ سیرتِ طیّبہ اور حیاتِ مبارکہ کے جامع اور تفصیلی مطالعہ کا اہتمام کریں اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کا نقشہ اس کے مطابق مرتب کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اس کے بغیر نہ ہم دنیوی کامرانی و سر بلندی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں اور نہ اُخروی فوز و فلاح کی خوش بختی ہمارا مقدر بن سکتی ہے! خالد بزمیؔ محمدّی صلی اللہ علیہ وسلمانقلاب آپصلی اللہ علیہ وسلمکے بابِ کرم پر ہو گیا جو بار یاب اس کے دل سے مٹ گیا ہر اضطرار و اضطراب آپصلی اللہ علیہ وسلمکے باعث ملی ہے دو جہاں کو روشنی آپصلی اللہ علیہ وسلمکے مرہون ہیں یہ ماہتاب و آفتاب آپصلی اللہ علیہ وسلمکی اِک ضربتِ باطل شکن سے مٹ گئے نائلہ، عزےٰ، منات ولات سب مثلِ حباب شوکتِ ایران، شانِ روم، اقبالِ یمن آپصلی اللہ علیہ وسلمکی عظمت کے آگے پارہ پارہ آب آب دہر سے سب اختلافِ فقر و دولت مٹ گیا آپصلی اللہ علیہ وسلمکے باعث زمانے میں ہوا وہ انقلاب آپصلی اللہ علیہ وسلمکا دینِ مبیں دنیا میں پھیلا چار سو آپصلی اللہ علیہ وسلمکے باعث زمانے میں ہوا وہ انقلاب قیصر و کسرےٰ، فرید دن و سکندر مٹ گئے سب سے بہتر باب ہے وہ سب سے برتر وہ جناب آپصلی اللہ علیہ وسلمکے دیں میں جو صدقِ دل سے شامل ہو گیا اِس جہاں میں کامراں اور اُس جہاں میں کامیاب اس جہاں میں سب سے بہتر زندگی کا ضابطہ آپصلی اللہ علیہ وسلمکی سنت ہے اور اللہ تعالیٰ کی کتاب