کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 46
عملی پیکر بن کر سامنے آئے گی تو انسانی ذہن خود بخود ان کو قبول کرنے کے لئے تیار ہو گا اور ان کے قابلِ عمل ہونے کے بارے میں کسی تشکیک کا شکار نہیں ہو گا۔ پس اسلامی نظامِ فکر اور ربّانی نظریۂ زنگی کے مطابق انسانی سیرت و کردار کی صورت گری کے لئے جس عملی نمونے کی ضرورت تھی وہ حضور نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلمنے اپنی ذاتِ گرامی سے پیش فرما دیا۔ اللہ تعالیٰ نے جس نعمتِ ہدایت کی تکمیل حضورصلی اللہ علیہ وسلمپر فرمائی اس کے مطابق قلوب و اذہان کی تطہیر اور اخلاق و کردار کی تعمیر کا واحد ذریعہ خود آنحضورصلی اللہ علیہ وسلمکا اپنا نمونۂِ عمل ہے۔ چنانچہ رضائے الٰہی کی منزل کو پانے اور قرآن کا نسانِ مطلوب بننے کے لئے ناگزیر ہے کہ ہر مومن مرد اور عورت نبیصلی اللہ علیہ وسلمکی سیرتِ مبارکہ سے کما حقہ آگاہی حاصل کرے اور اس کی روشنی میں اس طرح زندگی بسر کرے کہ گویا زندگی کے ہر مرحلے اور ہر معاملے میں آنحضورصلی اللہ علیہ وسلمخود اس کی رہنمائی فرما رہے ہیں۔ اس ضمن میں یہ حقیقت بھی پیشِ نظر رہنی چاہئے کہ اگرچہ اہلِ ایمان کے لئے حضورصلی اللہ علیہ وسلمکی زندگی کو اسوۂِ حسنہ قرار دینے کے مفہوم میں یہ بات آپ سے آپ شامل ہے کہ اس اسوۂ حسنہ کی پیروی بھی ہونی چاہئے لیکن قرآن مجید میں اس کو وضاحت اور صراحت کے ساتھ لازم قرار دیا گیا ہے کیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلمکی اطاعت دراصل اللہ کی اطاعت ہے اور آپصلی اللہ علیہ وسلمکی اتباع اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ یعنی حضورصلی اللہ علیہ وسلمکی زندگی ایک مثالی زندگی ہونے کی وجہ سے محض قابلِ تقلید ہی نہیں ہے بلکہ واجب التقلید بھی ہے اور اہلِ ایمان کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ حضورصلی اللہ علیہ وسلمکو محض ایک عظیم الشان شخصیت اور انسانیت کے لئے بہترین نمونہ تسلیم کر لیں بلکہ ان کے لئے اس بات کا ماننا اور اس پر عمل پیرا ہونا بھی اشد ضروری ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلمکی اتباع اور اطاعت ہی دراصل اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ﴾ (آل عمران: ۳۱) (اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ خدا بھی تمہیں دوست رکھے گا۔) اور ﴿وَمَنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ ﴾(النساء: ۸۰) (جو شخص رسول کی اطاعت کرے گا بیشک اس نے خدا کی اطاعت کی) چنانچہ جس ہستی کی اطاعت احکامِ الٰہی کی اطاعت کا واحد راستہ اور جس کی اتباع خدائے کریم کی خوشنودی کا واحد ذریعہ ہے اس کے پورے کارنامۂ حیات کے گہرے علم اور اس کی تعلیمات و ہدایات