کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 4
آج دین کی نعمت کی تکمیل کر دی اور اب اس میں ابد تک کوئی اضافہ نہ کیا جائے گا۔ حضرت یعقوب یہود کے لئے مبعوث ہوئے۔ حضرت موسیٰ بھی یہود کے نبی مقرر ہوئے۔ حضرت عیسیٰ کی ملت بھی مخصوص رہی۔ ایک خاص علاقے کے لئے تھے اور ایک مخصوص دور کے لئے۔ ان حضرات کی نبوت زمان و مکان کی حدود میں مقید تھی لیکن محمد رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمکی نبوت قید زمان و مکان سے ماورا ہے۔ اب وہ ہر ملک، ہر ملت اور ہر دور کے لئے راہنما ہے، یہ نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلمکی عدیم المثالی ہے۔
اب دوسری مثال معجزے کی لے لیں۔ دوسرے تمام انبیاء کو جو معجزات دیئے گئے وہ وقتی تھے اور غالباً اس کی مصلحت یہ تھی کہ ان کا مشن بھی وقتی تھا اور خاص حلقے کے لئے تھا ہر دور اور ہر ملّت کے لئے نہیں تھا۔ چنانچہ حضرت موسیٰ کو ید بیضا کا معجزہ عطا ہوا یا ان کا عصا سانپ بن گیا یا دریائے نیل ان کے لئے دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ یہ سب وقتی چیزیں تھیں جن کا اثر وقوعے کے بعد ختم ہو گیا۔ یہی حال حضرت عیسیٰ علیہ السلامکے معجزات کا تھا کہ اندھوں اور کوڑھیوں کو اچھا کر دینا حضرت عیسیٰ علیہ السلامکی زندگی تک تھا اور خاص حلقے تک محدود تھا ان کے بعد ان چیزوں کا اثر ختم ہو گیا۔ یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلاماور حضرت عیسیٰ علیہ السلامکو کتابیں بھی دی گئیں لیکن یہ کتابیں معجزہ بنا کر پیش نہیں کی گئیں۔ نہ تو خود ان کتابوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری حیثیت ایک معجزے کی ہے اور نہ ان انبیاء نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ہماری یہ کتابیں معجزے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ لیکن نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلمکو جو معجزہ عطا ہوا وہ قرآنِ کریم ہے ایک تو یہ کہ قرآن ابدی کتاب ہے خود خدا نے اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے فرمایا ﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَه لَحَافِظُوْنَ ﴾یعنی ہم نے ہی یہ ’’ذکر‘‘ نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘ اس کے علاوہ بھی کئی دوسری آیات میں یہ ذمہ لیا گیا ہے اور اس کا یہ نتیجہ ہے کہ آج تک قرآن میں ایک لفظ کی بھی تبدیلی ممکن نہیں ہو سکی ہے اور دوست و دشمن سب اس قرآنی خصوصیت کو تسلیم کرتے ہیں اور یہی اس بات کا بھی واضح ثبوت ہے کہ یہ کتاب آخری کتاب اور اس کی شریعت آخری شریعت اور اس کا حامل نبی آخری نبی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ خود قرآن نے یہ دعوےٰ کیا ہے کہ میں ایک معجزے کی حیثیت سے نازل ہوا ہوں اگر کسی میں ہمت ہے تو میری مثال پیدا کر کے دکھائے فرمایا: فَأتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِنْ مِّثْلِه وَادْعُوْا شُھَدَاءَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنِ یعنی اگر تم خیال کرتے ہو کہ یہ خدا کا کلام نہیں ہے تو تم سب مل کر ایک سورت ہی ایسی لکھ لاؤ۔ اور تاریخ گواہ ہے کہ قرآن کا یہ چیلنج آج بھی ڈیڑھ ہزار سال گزرنے کے بعد اسی طرح اپنی جگہ پر قائم ہے۔ اس میں شک نہیں کہ مسیلمہ اور متنبی وغیرہ نے کوشش کی لیکن خود ان کے حامیوں نے ہی ان کی ہفوات کو حقارت سے ٹھکرا دیا اور آج ان کا کہیں نام بھی سننے میں نہیں آتا۔ صرف تاریخ