کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 39
تجارت میں حسنِ معاملہ، صداقت و دیانت اور راستبازی کی ہر دم تاکیدی نصیحت فرماتے رہتے فرمایا ’’قیامت کے روز تاجر فُجَّار کی حیثیت سے اُٹھائے جائیں گے بجز اس تاجر کے جو اپنے معاملات میں خدا ترس رہا۔ لوگوں سے حسنِ سلوک کیا اور ہر معاملہ میں سچائی کا دامن تھامے رکھا۔ (عن عبید بن رفاعہ)
ایک گندم کے ڈھیر کے پاس سے گزرے، اس میں ہاتھ ڈال کر دیکھا تو آپ کی انگلیاں نم آلود ہو گئیں۔ فرمایا۔ ’’اے گندم کے مالک یہ کیا بات ہے؟‘‘ عرض کی ’’یا رسول اللہ گندم بارش سے بھیگ گئی تھی۔‘‘ یہ سن کر آپ نے فرمایا۔ ’’تو تو نے اس گیلی گندم کو ڈھیر کے اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ خریدنے والے اس کو دیکھ سکتے۔ یاد رکھ جس نے دھوکہ فریب سے کام لیا۔ اس کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں۔‘‘ (مشکوٰۃ بحوالہ مسلم)
اس طرح آپ نے ملاوٹ دجل و فریب اور دھوکہ دہی کی ہر قسم کو منع قرار دیا۔ کسی عیب دار چیز کا عیب گاہک کو بتائے بغیر اسے فروخت کرنے سے روکتے ہوئے فرمایا:
’’جو شخص کوئی عیب دار چیز اپنے گاہک کو مطلع کرنے کے بغیر فروخت کر دے تو اس پر اللہ تعالیٰ ناراض رہتا ہے اور فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔‘‘
اسلام جس قسم کا سماج پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اس کی اہم خصوصیّت یہ ہے تو ایک طرف تو لوگوں کو مکارمِ اخلاق کی تکمیل پر ابھارتا ہے۔ ان مکارمِ اخلاق کی بنیاد اگر ایک طرف وہ اللہ کی رضا جوئی اور آخرت کی جوابدہی کے احساس پر قائم کرتا ہے تو دوسری طرف لوگوں کو اپنے حقوق سے زیادہ، دوسروں کے حقوق کا لحاظ رکھنے کی تلقین کرتا ہے۔ ساتھ ساتھ اس کے دل سے خود غرضی اور مادی فائدوں کی نسبت نکالنے کے لئے اُخروی سزاؤں سے بھی ڈراتا ہے۔ چنانچہ نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلمکاروباری معاملات میں کوتاہی کرنے والوں کو جسمانی سزائیں دینے، جرمانہ کرنے یا قید و بند کی دھمکیاں دینے کی بجاے اپنے پیروؤں کو ہر وقت حشر اور اس کی باز پرس کی یاد دہانی میں مصروف رہتے۔ آپ نے ہمیشہ اللہ کی ناراضگی اور اخروی سزاؤں کا خوف تاجروں کے ذہنوں میں پیدا کیا۔ چنانچہ بلیک مارکیٹنگ جس میں خود غرض بندۂ زر اپنی ہوسِ زر کی تسکین بہم پہنچانے کے لئے ارزاں نرخوں پر بنیادی ضروریاتِ زندگی خرید کرتے ہیں پھر ان کو ایک دم کھلے بازار سے غائب کر دیتے ہیں۔ بعد میں چور بازاری میں ان کو مہنگے داموں فروخت کر کے اپنی تجوریاں بھر لیتے ہیںِ اس چور بازاری کے متعلق آپ نے فرمایا:
’’جو شخص چالیس دن کے لئے غلّہ روک لے، چاہے بعد میں اسے خیرات بھی کر دے تب بھی