کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 27
ایسا ہی ہوا چوتھی بار رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ’’میں تجھے کس چیز سے پاک کر دوں؟ وہ بولے زنا سے۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمنے لوگوں سے پوچھا یہ شخص پاگل تو نہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلمکو بتایا گیا کہ وہ پاگل نہیں ہے۔آپصلی اللہ علیہ وسلمنے دریافت فرمایا کیا اس نے شراب پی رکھی ہے؟ ایک شخص نے اُٹھ کر ماعز کے منہ کی بُو سونگھی تو اسے شراب کی بو نہیں ملی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے پھر ان سے پوچھا کیا تم نے زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا ’’ہاں‘‘ اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلمنے حکم صادر فرمایا اور ان کو سنگسار کر دیا گیا۔
اس واقعہ کو دو تین دن گزرے ہوں گے کہ ایک دن رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمتشریف لائے اور آپصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا ’’ماعز بن مالک کے لئے مغفرت کی دعا کرو اس نے ایسی توبہ کی ہے جو اگر ایک پوری قوم کے درمیان تقسیم کر دی جائے تو ان سب کے لئے کافی ہو۔‘‘
پھر آپصلی اللہ علیہ وسلمکے پاس قبیلہ ارذ کے بطن غامد کی ایک عورت آئی اور اس نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول مجھے پاک کر دیجئے!‘‘ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا ’’تیرا برا ہو لوٹ جا، اور اللہ کے حضورصلی اللہ علیہ وسلمتوبہ و استغفار کر لے۔‘‘ وہ بولی ’’آپ مجھے ماعز بن مالک کی طرح لوٹانا چاہتے ہیں؟ یہ زنا سے قرار پایا ہوا حمل ہے۔‘‘ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا کیا تو (زنا سے) حاملہ ہے؟ اس نے کہا۔ ’’ہاں‘‘۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ’’وضع حمل تک انتظار کر۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلمنے اس عورت کو بچہ جننے تک کے عرصہ کے لئے ایک انصاری کی نگرانی میں دے دیاکچھ عرصہ بعد اس انصاری نے نبیصلی اللہ علیہ وسلمکے پاس آکر اطلاع دی کہ غامدی عورت بچہ جن چکی ہے آپ نے فرمایا۔ ’’مگر ہم ایسا نہیں کریں گے کہ اسے سنگسار کر دیں اور اس کے شیر خوار بچہ کو اکیلا چھوڑ دیں۔ کوئی اسے دودھ پلانے والا نہ ہو۔‘‘ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے اس سے کہا کہ ’’لوٹ جا اسے دودھ پلا جب دودھ چھڑا لینا تب آنا۔ جب وہ دودھ چھڑا چکی تو بچہ کو لے کر آپ کے پاس آئی بچہ کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا۔ اس نے آپ سے کہا رسولِ خداصلی اللہ علیہ وسلممیں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور اب یہ کھانا کھانے لگا ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے بچہ کو کسی مسلمان کے حوالے کر دیا اور اس عورت کے رجم کا حکم صادر فرمایا۔ چنانچہ اسے سینہ تک زمین میں گاڑ کر سنگسار کرا دیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایک پتھر مارا جس سے خون کے چھینٹے اڑ کر خالد کے چہرہ پر پڑے۔ انہوں نے عورت کو برے الفاظ سے یاد کیا۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا ’’خالد ذرا سنبھل کر، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے جو اگر ناجائز چنگی وصول کرنے والا بھی کرتا تو اسے بخش دیا جاتا۔‘‘ پھر آپ نے س کے جنازہ کی نماز پڑھی اور اسے دفن کرایا۔ (مسلم۔ نسائی)
اگر کسی قانون اور مقنّن کی خوبی و کامیابی کا تعلق قانون کے قابلِ عمل ہونے اور عوام کے دل میں قانون