کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 20
ایران کے شہنشاہ کسریٰ کے نام خط بھیجا تو اس نے وہ خط پھاڑ کر پھینک دیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے اس کے لئے بددعا فرمائی۔ ’’خدایا! اس کے بھی پرزے پرزے اڑ جائیں۔‘‘‘ چنانچہ اسی بددعا کے نتیجہ میں وہ بیٹے کے ہاتھوں قتل ہوا۔ آخر کار دورِ فاروقی میں اس کی سلطنت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔[1] یہ چند معجزاتِ نبوی ’مُشتے از خروارے‘ کے طور پر ذکر کئے گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلمکی پوری حیاتِ مبارک معجزات سے عبارت ہے۔ ؎ حسنِ یوسف علیہ السلام ، دمِ عیسیٰ یدِ بیضاداری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری[2] کمالِ عبدیّت پیکرِ لازوال عبدیت آپ ہی ہیں کمالِ عبدیّت آپ ہی کے ظہور سے قائم آبروئے جمالِ عبدیّت آپ کے دم سے بن گئی ہے گہر بے حقیقت سفالِ عبدیّت ہو گئی آپ کے توسل سے عرشِ پیما، جمالِ عبدیّت بن گئے آپ عرش کی زینت اللہ اللہ! کمالِ عبدیت تربیت کی خدا نے کچھ ایسی بن گئے آپ حال عبدیّت آپ ہی نے اسے سنبھال لیا ہو رہی تھی نڈھال، عبدیّت بن کے رحمت طا ہوئی ہم کو آپ ہی کی بے مثال عبدیّت آپ ہی تو ہیں سرورِ کونین ہاں بفیضِ جال عبدیت آپ ہی ہیں فقط خدا کی قسم منتہائے کمالِ عبدیّت ہوتا شامل نہ آپ کا جو کرم تھا دگر گوں مآلِ عبدیّت آپ کے فیضِ خلق سے طاہرؔ ہو گئی خوش خصال عبدیّت طاہرؔ قریشی
[1] الصحیح البخاری ۔ کتاب الجہاد [2] تیرے پاس حسن یوسف ہے ،دم عیسیٰ ہے اور یدبیضا ہے ۔ دوسرے خوبرؤوں کے پاس جو کجھ بھی ہے تجھےحاصل ہے ۔