کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 19
اسے تسلی دی تو اس کے رونے کی آواز بند ہو گئی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا۔ ’’اس کے رونے کا سبب یہ تھا کہ یہ پہلے خدا کا ذکر سنا کرتا تھا۔‘‘[1] کھجوروں کے ڈھیر کا بڑھ جانا ایک دفعہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلمکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلممیرے والد کے ذمے یہودیوں کا قرض تھا اور وہ خود فوت ہو گئے ہیں۔ میرے پاس سوائے کھجوروں کے اور کچھ نہیں ہے اور صرف کھجوروں سے میں کئی برس تک قرض ادا نہیں کر سکتا۔ آپ میرے نخلستان میں تشریف لے چلیں تاکہ آپصلی اللہ علیہ وسلمکی تعظیم سے قرض خواہ مجھ پر سختی نہ کریں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمان کے ساتھ تشریف لے گئے اور کھجوروں کے ڈھیر کے ارد گرد چکر لگا کر دعا کی اور وہیں بیٹھ کر فرمایا ’قرض خواہ اپنا اپنا قرض لیتے جائیں۔‘‘ آپ کی دعا کی برکت سے ان کھجوروں کے ڈھیر سے سارا قرض ادا ہو گیا اور کھجوروں کا ایک بڑا ڈھیر پھر بھی باقی بچ رہا۔[2] انگلیوں سے پانی کا چشمہ بہنا صلح حدیبیہ کے روز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سخت پیاس لگی۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلمکے سامنے چمڑے کے ایک برتن میں کچھ پانی تھا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے اس سے وضو کرنا شروع کیا تو تمام صحابہ رضی اللہ عنہم آپصلی اللہ علیہ وسلمکی طرف تیزی سے بڑھے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے پوچھا ’’کیا بات ہے؟‘‘ عرض کرنے لگے۔ ’’ہماری ضروریات کے لئے صرف یہی پانی تھا۔‘‘ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے اس کے اندر ہاتھ ڈال دیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلمکی انگلیوں کے درمیان سے چشمے کی طرح پانی جاری ہو گیا۔ ڈیڑھ ہزار کے قریب صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس پانی سے وضو کیا اور سیر ہو کر پانی بھی پیا۔[3] نام بنام مقتولینِ بدر کی خبر معرکۂ بدر سے کچھ دیر قبل حضورصلی اللہ علیہ وسلممیدانِ بدر میں صحابہ رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے گئے اور فرمایا۔ ’’یہاں فلاں کافر ہلاک ہو گا اور وہاں فلاں مشرک مارا جائے گا اور قریش کے سردار ابو جہل کی قتل گاہ یہ ہے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم کے قلیل اور کم مسلح لشکر کے لئے یہ پیشین گوئی بڑے اطمینان کا سبب بنی اور انہوں نے جنگ کے بعد دیکھا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلمنے جس مقتول کے لئے جو جگہ متعین فرمائی تھی وہ وہیں ڈھیر تھا۔[4] سلطنتِ کسریٰ کی تباہی جب آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلمنے دعوتِ اسلام کے لئے
[1] البخاری عن جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ [2] البخاری عن جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ [3] صحیح البخاری [4] الصحیح المسلم ۔غزوہ بدر ۔