کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 17
اس کی توجیہہ بھی ارادۂ الٰہی کے ایک عمل سے کی جا سکتی ہے۔ خالقِ کائنات نے مختلف انبیائے کرام کو مختلف حالات و مقتضیات کے تحت مختلف معجزوں سے نوازا تھا۔ کسی کی بد دعا نے اس عالم پر طوفان بن کر قیامتِ صغریٰ بپا کر دی تھی۔ کسی کے وجودِ مسعود سے آتشِ نمرود کا الاؤ یک ایک گلزار میں تبدیل ہو گیا تھا۔ کسی کی تیز قوتِ شامہ نے سینکڑوں میل ور سے پیراہنِ یوسف علیہ السلامکی خوشبو محسوس کرلی تھی۔ کسی کو ’تاویل الاحادیث‘ کے مخصوص علم سے وافر حصہ ملا تھا۔ کسی کے ہاتھوں میں سخت لوہا موم ہو جاتا تھا۔ کسی کا تختِ سلطنت ہواؤں میں اڑتا پھرتا تھا۔ کسی کے عصا کی ایک ہی ضرب سے پتھروں سے چشمے اُبلنے لگتے اور کبھی دریاؤں میں شاہراہیں بن جاتی تھیں۔ کسی کے ’نفسِ مسیحائی‘ سے اندھوں کو بینائی، گونگوں کو گویائی، کوڑھیوں کو صحت اور مردوں کو زندگی مل جاتی تھی لیکن نبی آخر الزّمان، مکمل الشرائع و الادیان، حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلمکو درگاہِ حق سے دوسرے تمام انبیاء سے بڑھ کر معجزات عطا ہوئے تھے اور حقیقت یہ ہے کہ: لِكُلِّ نَبِيٍّ فِي الْاَنَامِ فَضِيْلَةٌ وَجُمْلَتُھَا مَجْمُوْعَةٌ لِمُحَمَّد[1] معجزۂ قرآن حضورصلی اللہ علیہ وسلمکا سب سے بڑا معجزہ ’قرآن‘ ہے۔ سابقہ انبیاء کرام کے معجزوں کی نوعیت، حیثیت اور تاثیر عارضی اور وقتی تھی مگر آپ کا یہ معجزۂ قرآن اپنی نوعیت و حیثیت کے لحاظ سے دائمی اور تاقیامت باقی رہنے والا ہے۔ اس کی قوّتِ تاثیر بنی نوعِ انسان کے قلوب و اذہان کو قیامت تک مسخر کرتی رہے گی۔ یہ کتاب ہر لحاظ سے معجزہ ہے۔ اس کے الفاظ و معانی، اس کی فصاحت و بلاغت، اس کی تعلیم و ہدایت، اس کا زورِ استدلال اور اس کی قوّتِ نفوذ و تاثیر سب معجزہ ہیں۔ دنیا اس کے مثل کلام لانے سے بے بس ہے۔ اس کی یہی صفتِ اعجاز تھی جس سے عرب و عجم کے بڑے بڑے فصحاء و بلاء اور شعراء و ادباء تک کی زبانیں گنگ ہو گئی تھیں جب اُن کے سامنے اس نے اپنا یہ چیلنج رکھ دیا تھا کہ: ﴿اِنْ کُنْتُمْ فِيْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰي عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِثْلِه وَادْعُوْا شُھَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ﴾[2] اور اس چیلنج کا جواب دینے سے دنیا ہمیشہ قاصر رہی ہے اور قیامت تک قاصر رہے گی۔
[1] دیگر مخلوقات پر ہرنبی کو ایک نہ ای فضیلت حاصل ہے لیکن تمام فضائل کا مجموعہ ذات محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔ [2] اوراگر تم کو اس ( کتاب) میں کچھ شک ہو تو اسی طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ ۔اور خداکے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلا لاؤ اگر تم سچے ہو (البقرہ : ۲۳)