کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 14
آپصلی اللہ علیہ وسلمسے دوری اور دشمنی کے اظہار کے مختلف رُوپ ہیں۔ جنہیں دیکھ کر شیطان اور اس کے چیلے خوش ہوتے ہیں اور مزید حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
افسوس مسلمان اس حدیث کو بھول گیا کہ شرم اور ایمان کبھی علیحدہ نہیں ہو سکتے۔
اور محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلمسے محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔ برے اخلاق میں عبادات ضائع ہو جاتی ہے۔ اور دکھاوے کی ہر نیکی برباد ہو جاتی ہے۔ اور رزق حرام کے ساتھ عبادت قبول نہیں ہوتی۔ یہ تمام فراموشیاں شیاطین مغرب کی پیدا کردہ ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان کبھی ذلیل اور مغلوب نہیں ہو سکتا۔ جب تک کہ اس کا تعلق حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلماور آپ کے اسوۂ حسنہ سے ہے اور وہ اس پاکیزہ تعلق کو ختم کرنے کے لئے ہمہ تن مصروف ہیں۔ اور ان کا مطمعِ نظریہ ہے ؎
یہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روحِ محمدصلی اللہ علیہ وسلماس کے بدن سے نکال دو
فکرِ عرب کو دے کے فرنگی تخیّلات
اسلام کو حجاز و یمن سے نکال دو
آج باطل قوتوں کی سازشوں کو سمجھنے اور اپنی نیتوں کو درست کرنے اور محمد مصطفےٰصلی اللہ علیہ وسلمسے محبت کی بنیاد پر اپنی زندگی ان کے اسوۂ حسنہ کے مطابق ڈھالنے اور نئی نسل کو محمدصلی اللہ علیہ وسلمعربی کی تعلیم دینے اور باہمی اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے۔ جس کے بعد ان شاء اللہ وہ دن دور نہ ہو گا کہ یہی راندے ہوئے مسلمان اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا مستحق بنا لیں گے۔ اور مشرق و مغرب کی قیادت مسلمانوں کے ہاتھ میں آجائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ اگر تم ایماندار ہو تو دنیا بھر میں غالب تم رہو گے۔ واٰخر دعوانا ان الحمد للّٰہ رب العالمین۔