کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 13
ہمارے اس تعلق کو منقطع کرانے کے لئے مشرق و مغرب میں ہمہ تن مصروف ہیں کبھی وہ مسلمانوں کو پھاڑنے کے لئے نئی نبوت کا فتنہ کھڑا کر کے اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور کبھی سوشلزم اور کمیونزم کا سرخ جال بچھاتے ہیں کبھی منکرینِ حدیث اور اہلِ قرآن کی شکل میں مسند آرا ہوتے ہیں اور کبھی مسلمانوں کی سلطنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے مٹا دینے کے منصوبے بنا رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ تمام باطل قوتیں ملّتِ واحدہ ہیں اور انہیں شدید خطرہ ہے کہ اگر مسلمان دینِ اسلام پر استقلال و استقامت سے جم گئے تو ہماری جڑیں تک کھود ڈالیں گے۔ اور قابلِ افسوس تو یہ بات ہے کہ نادان مسلمان کفار کی سازشوں کو سمجھنے کے بجائے ان کا شکار ہو رہا ہے جسے ڈاکٹر اقبال نے یوں بیان کیا ہے: ؎ چاک کر دی ترکِ ناداں نے خلافت کی قبا سادگی مسلم کی دیکھ اوروں کی عیاری بھی دیکھ اور نئی نبوت کی یوں نقاب کشائی کی: محکوم کے الہام سے اللہ بچائے غارت گرِ اقوام ہے یہ صورتِ چنگیز اور مغربی تہذیب کے دلدادہ مسلمانوں کو یہ حقیقت سمجھائی کہ: ؎ کی ترقی جو مسلماں نے فرنگی ہو کر یہ فرنگی کی ترقی ہے مسلماں کی نہیں اور اسلام کے ساتھ سوشلزم کا پیوند لگانے والے منافقانہ رویہ رکھنے والوں کو یوں نصیحت کی: ؎ باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے شرکت میانۂ حق و باطل نہ کر قبول یہ حقیقت ہے کہ جس کی محبت دل میں گھر کر جائے اس کی یاد دل میں مستقل طور پر جاگزیں ہو جاتی ہے۔ رسولِ پاکصلی اللہ علیہ وسلمسے محبت کا دعویٰ ہو اور پھر ان کا اسوۂِ حسنہ نظر انداز کر دیا جائے یہ دونوں متضاد چیزیں ہیں۔ اگر آپصلی اللہ علیہ وسلمسے محبت ہے تو پھر آپصلی اللہ علیہ وسلمکا ہر حکم اور ہر فعل زندگی کا جزو بننا لازمی ہے۔ جتنی محبتِ رسولصلی اللہ علیہ وسلمکم ہو گی اتنا ہی آپصلی اللہ علیہ وسلمکے ارشادات پر عمل کرنا دشوار ہو گا۔ اذان کی آواز سن کر مسجد میں نہ جانا، رزقِ حلال کی بجائے حرام کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا، رسولِ پاکصلی اللہ علیہ وسلمکی واضح ہدایت کے باوجود شراب اور زنا کاری میں مبتلا ہو کر دین و دنیا برباد کرنا۔ مسلمان عورتوں کا شریعت کی حدود توڑ کر غیروں کی نظر میں محبوب ہونے کے لئے نیم عریاں ہونے سے گریز نہ کرنا۔ سودی کاروبار اور جھوٹ و فریب کو ہوشیاری سمجھنا، سبھی کچھ