کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 11
انسانی تاریخ کا حیرت انگیز معجزہ حمید اللہ خاں نیازی (ایم۔اے) ﴿هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ﴾ (التوبہ) (کتنی بلند و بالا ہے وہ ذات جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا کہ وہ اسے زندگی کے تمام نظاموں پر غالب کر دے خواہ اس کا یہ کام نظامِ حق کے منکروں کو کتنا ہی ناگوار گزرے اس آیتِ مبارکہ سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلمکی رسالت کا مقصد صرف کسی ایک شعبہ میں اصلاح کرنا نہ تھا بلکہ زندگی کے تمام شعبوں کی تعمیر خدائی ہدایت کے مطابق کرنا تھا۔ چنانچہ عہد رسالت کی تاریخ کا مطالعہ صاف صاف واضح کرتا ہے کہ آپ نے افکار و نظریات، اعتقادات و عبادات اخلاق و معاملات، معیشت و سیاست، تہذیب و معاشرت الغرض زندگی کے ہر شعبہ اور ہر حصہ میں انقلابی اور اصلاحی تبدیلیاں کیں ۱۵، ۲۰ سال کی مختصر مدت میں مٹھی بھر جاں نثاروں کے پُر خلوص تعاون سے ایک چھوٹی سی اسلامی ریاست جس کی آبادی بمشکل چھ سات ہزار ہو گی پورے عرب کو چیلنج کرتی ہے۔ ہر قسم کی جاہلیت کے مقابلے میں ایک پاکیزہ معاشرہ ابھرتا ہے اور انسانی تہذیب و تمدن کا نمونہ تیار ہو کر سامنے آجاتا ہے۔ جس کی بنیادیں خدا خوفی، ایثار و قربانی، خلوص و محبت، پاکیزگی اور شرافت پر رکھی گئی ہیں۔ لوگ نہ صرف سیاسی نظام کے تابع ہوئے بلکہ ذہنی اور نظریاتی طور پر تبدیل ہوئے۔ جمی ہوئی جاہلانہ قدریں تیزی سے اکھڑنا شروع ہو گئیں۔ اخلاق بدل گئے، جذبات میں اعتدال، اعتقادات میں خلوص و پاکیزگی سیاست میں عدل و انصاف اور معیشت میں توازن پیدا ہو گیا۔ جاہل، اجڈ اور منتشر مخلوقِ خدا رسالت کے جھنڈے تلے جمع ہوئی اور علم و شعور او ایمان و ایقان کی دولت سے بہرہ ور ہو کر بے مقصد اور فضول زندگی چھوڑ کر با مقصد اور مفید زندگی سے بہرہ ور ہوئی اور ان میں بحیثیت مجموعی سوچنے کا ایک نیا انداز پیدا ہوا۔ ان کی صدیوں کی عداوتیں باہمی محبتوں میں تبدیل ہو گئیں۔ اگرچہ عرصہ ہائے عرصہ کی طوائف الملوکی ختم کر کے انہیں ایک سیاسی نظام کے تحت لے آنا کوئی چھوٹا کارنامہ نہ تھا مگر اس سے بھی ہزاروں درجہ زیادہ وقیع کارنامہ وہ فکری، اخلاقی اور