کتاب: محدث شمارہ 34 - صفحہ 10
کے دعویدار اور اسلام کو اپنا اوڑھنا بچھونا ثابت کرنے پر اصرار کرنے والے ہیں۔ اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلمنے ہمیں دنیا کی محبت اور مال و دولت کی حرص سے دامن بچانے کا حکم دیا اور ہمارا حال یہ ہے کہ بعض حالات میں ہم نے حبِ رسول کے دعویٰ تک کو دنیا حاصل کرنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے! انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلمنے ہم تک قرآن مجید کا یہ روشن اور واضح حکم پہنچایا۔ کہ اللہ کی رسی کو مل کر مضبوطی سے تھامے رکھنا اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔ لیکن ہم موت اور تباہی کو اپنے سروں پر مسلط دیکھ کر بھی آپس کی سر پھٹول سے باز نہیں آتے۔ ہم نے دین کی سب سے بڑی خدمت ہی اسی بات کو سمجھ رکھا ہے کہ ایک دوسرے کو بے آبرو کریں اور کافر قرار دے کر اس کے درپئے آزار ہو جائیں۔ اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلمنے جہاد کے احکام ہم تک بھی اسی طرح پہنچائے ہیں جس طرح اپنے زمانے کے مسلمانوں کو پہنچائے تھے لیکن عملی طور پر ہمارا حال حضرت موسیٰ علیہ السلامعلیہ السلام کے ان اُمتیوں سے بھی بدتر ہے جنہوں نے کہہ دیا تھا۔ جا تُو اور تیرا خدا ہی جہاد کرے۔ ہمیں اپنے اموال یہودیوں سے زیادہ عزیز اور اپنی جانیں زنخوں سے زیادہ پیاری ہیں۔ اللہ کے سچے رسول حضرت محمد مصطفےٰصلی اللہ علیہ وسلمنے ہمیں حق شناسی، انصاف نیک چلنی اور ایمانداری کا حکم دیا ہے لیکن ہم نے ہر بے ایمانی اور بد چلنی کو اپنے لئے جائز اور ہر اچھائی کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے۔ ہماری بستیوں میں جوئے خانوں، عصمت فروشی کے اڈوں، نشہ بازوں کے تکیوں اور لہو و لعب میں مبتلا رہنے والوں کی محفلوں کی کس قدر کثرت ہے، اور ہم رشوت جعلسازی کذب و افترا اور دوسرے کبائر پر کس قدر دلیر ہو گئے ہیں! بلا مبالغہ ہمارا حال یہ ہے کہ ہمارے متقی بھی جب بات کرتے ہیں تو ان کے منہ سے فساد کی بُو اور عناد کی سڑاند آتی ہے۔ ہم نے مقدس قرآن اور اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلمکی احادیث میں معانی و مفہوم سمجھنے کی حد تک اس قدر تحریف کر لی ہے کہ نہ کوئی برائی ہمارے ایمان کے لئے خطرہ بنتی ہے اور نہ کسی آلودگی سے ہمارے تقویٰ کا لباس میلا ہوتا ہے۔ ہم وحشی جانوروں کی طرح ایک دوسرے پر غراتے ہیں اور ڈاکوؤں اور چوروں کی طرح ایک دوسرے کا حق تلف کرتے ہیں۔ یہ سب کیوں ہے؟ یقیناً اس لئے کہ ہم نے حُبّ رسولصلی اللہ علیہ وسلمکے حقیقی مفہوم کو بھلا کر ایک خود ساختہ مفہوم اپنا لیا ہے۔ اپنے اعمال و افعال اور اقوال کو قرآن و حدیث کے مطابق بنانے کی جگہ ہم صرف اپنے زبانی دعوؤں اور قولی عبادات کو تو حبِ رسولصلی اللہ علیہ وسلمکی نشانی خیال کرتے ہیں۔ ضرورت ہے کہ ہم اوہام کے اس گنبد سے باہر نکل کر قرآن اور حدیث کی روشنی میں حبِ رسولصلی اللہ علیہ وسلمکے تقاضوں کو سمجھیں اور نور محمدیصلی اللہ علیہ وسلمکی مقدس مشعلیں لے کر انسانی بستیوں کو روشن کر دیں، دوسروں کا کیا ذکر خود ہماری آبادیاں اور ہمارے اپنے بچے اس روشنی کو ترس رہے ہیں۔