کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 9
اپنانے کی خواہش رکھنا کیا معنی رکھتا ہے۔ معروف کالم نگار عطاء الحق قاسمی نے ۲۴/ دسمبر ۱۹۹۱ء کے کالم میں تحریر کیا:
’’’احمدی‘ اور مسلمانوں میں جو چیز وجۂ نزاع بنی وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی جعلی ’نبوت‘ کے علاوہ اس نومولود مذہب کی طرف سے مسلمانوں کی اس تمام ’ٹرمینالوجی‘ پر قبضہ تھا جوبزرگانِ دین اور مقاماتِ مقدسہ کے لیے مخصوص تھی۔ اپنے اصل مقاصد پرپردہ ڈالنے کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی نے خود کو ایسا ’نبی‘ قرار دیا جو اپنی شریعت نہیں لایا تھا، بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی شریعت کو نافذ کرنے کا دعویدار تھا۔چنانچہ موصوف نے ظلی بروزی کی بحث بھی چھیڑی، خود کو احمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا غلام ہی قرار دیا۔ لیکن ان کے ’صحابی‘ اس قسم کے شعر بھی کہتے رہے:
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
٭ مرزا غلام احمد نے کہا ہے کہ ’’تمام احمدی محب وطن ہیں ‘‘۔ نجانے ’محب ِوطن‘ ہونے سے ان کی مراد کیا ہے؟ آخر یہ کیسی ’حب الوطنی‘ ہے جو قادیانیوں کو اسرائیل میں اپنا مشن قائم کرنے سے باز نہیں رکھتی۔ کیا قادیانی ڈائریکٹر اسرائیل میں قادیانی مشن کی موجودگی کی تردید کرسکتے ہیں ؟ اگر نہیں تو پھر اس ’حب الوطنی‘ کاڈھنڈور ا پیٹنے کا کیا فائدہ ہے؟
٭ مرزا غلام احمد کا یہ بیان درست معلوم نہیں ہوتا کہ کلمہ طیبہ پڑھنے اور ’السلام علیکم‘ کہنے پر قادیانیوں کو سالوں کی سزائیں سنائی گئیں ۔ ہم ان سے دریافت کرتے ہیں کہ وہ غیر مسلم ہوتے ہوئے مسلمانوں کے کلمہ طیبہ پڑھنے اور ’السلام علیکم‘ کہنے میں اس قدر دلچسپی کیوں رکھتے ہیں ؟ اگر ان کے’نبی‘ نے اپنی ’امت‘ کے لیے کوئی کلمہ ایجاد نہیں کیاتھا تو وہ خود اسے ایجاد کرلیں ۔ ہمارے بعض مسلمان بھی جو قادیانی ذہنیت سے کماحقہ آگاہ نہیں ہیں ، وہ بھی خیال کرتے ہیں کہ اگر قادیانی کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں تو پڑھنے دیں ۔ وہ دراصل بہت سادہ لوح واقع ہوئے ہیں ۔ اُنہیں جان لینے کی ضرورت ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی ظلی و بروزی نبوت پر ایمان لانے کے بعد ان کے پیروکار’محمدرسول اللہ‘ میں ظلی و بروزی نبی کا تصور ذہن میں رکھتے ہیں ۔ کیا اس