کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 7
ہے۔ قادیانیوں کی یہی وہ ضد ہے جوبالآخر فساد اور تصادم پر منتج ہوتی ہے۔ جب ان کے بارے میں مسلمانوں کی یہ متفقہ اور سوچی سمجھی رائے کہ وہ ’مسلمان ‘ نہیں ہیں تو پھر وہ ’ مسلمان‘ کہلانے پربضد کیوں ہیں ؟ جومسلمان اس معاملے کے متعلق شدید حساس واقع ہوئے ہیں ، اس طرح کی باتیں سن کر ان کے جذبات برانگیختہ ہوتے ہیں ۔ وہ کسی صورت بھی قادیانیوں کو یہ اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ وہ ’مسلمان‘ ہونے کا اس طرح علیٰ الاعلان ڈھنڈورا پیٹیں ۔ جب ایک شخص یہ کہتا ہے کہ ’’کسی کی مجال نہیں ‘‘ تو فریقِ مخالف بھی رد عمل ظاہرکرسکتا ہے، اچھا تو مجال کی بات کرتے ہو، تم مسلمان ہو کے دکھاؤ۔‘‘ قادیانی ڈائریکٹر کا یہ لب و لہجہ کسی ’مظلوم اقلیت‘ کے نمائندے کا اُسلوب نہیں ہوسکتا۔
٭ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہونے کادعویٰ بھی محل نظر ہے۔ قادیانی کے مرزا غلام احمد کا غلام کبھی بھی والی ٔمدینہ کا غلام نہیں ہوسکتا۔ جس طرح ایک مسلمان مرزا غلام احمد کاغلام نہیں ہوسکتا، اسی طرح کوئی قادیانی محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا غلام نہیں ہوسکتا۔ یہ محض سخن سازی اور فریب دہی ہے اور کوئی مسلمان یہ فریب کھانے کو تیار نہیں ہے۔ جب یہ سب کچھ ممکن ہی نہیں تو پھر قادیانی کس کو دھوکہ دیتے ہیں ۔اپنے آپ کو یا کسی اور کو؟ اُنہیں ٹھنڈے دل سے یہ سوچنا چاہیے۔
جہاں تک ان سے حق چھین لینے کی بات ہے، یہ بھی مغالطہ آمیز ہے۔ جب اُنہوں نے اپنی مرضی اور خوش دلی سے مرزا غلام احمد کاغلام بننا قبول کرلیاہے، تو پھر ان کے پاس کوئی مسلمانیت کا’حق‘ رہ ہی نہیں جاتا جس کا استعمال کرتے ہوئے وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم عربی کے غلام ہونے کا دعویٰ کرسکیں ۔حق بغیر استحقاق کے متعین نہیں ہوتا۔ قادیانی اس طرح کا کوئی استحقاق سرے سے رکھتے ہی نہیں ہیں تو پھر یہ مبارزتِ طلبی کا انداز کیونکر اپناتے ہیں ؟
وہ پاکستان کے شہری ہیں اوربطورِ شہری اُنہیں تمام حقوق حاصل ہیں ۔مگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم عربی کی غلامی کا حق حاصل کرنے کے لیے ریاست کی شہریت کا حصول ہی کافی نہیں ہے۔ یہ ایمان و یقین اور عقیدے کا معاملہ ہے، اس کا فیصلہ شہری حقوق کی میزان میں نہیں ، بلکہ ایمان بالرسالت اور ختم نبوت کے معروف معیاراور میزان کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے۔ قادیانی اطمینان رکھیں کہ وہ اقلیت تھے، اقلیت ہیں اور اقلیت رہیں گے۔ وہ خوامخواہ ’مسلمان‘ ہونے کی ضد نہ کریں ، کیونکہ اس طرح کی باتوں کا فائدہ کچھ نہیں ہے۔ اگر وہ اس طرح کے دعوے