کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 5
مرتد ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ قادیانیوں کے ڈائریکٹر بتائیں کہ کیا وہ مرزا غلام احمد آف قادیان کی ظلی و بروزی نبوت پر ایمان نہیں رکھتے؟ مزید برآں ہمیں وہ سمجھائیں کہ ایک قادیانی شاعر کے ان اشعار کا مطلب کیا ہے؟ محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیان میں ٭ رہی بات قرآنِ مجید کو آخری کتاب ماننے کی۔ یہ دعویٰ بھی ناقابل اعتبار ہے، کیونکہ قادیانیوں نے قرآنِ مجید کی آیاتِ مبارکہ کی تفسیر کرنے میں جس طرح کی تحریف سے کام لیا ہے ، وہ ان کے کافر ہونے کے لیے کافی دلیل ہے۔ لہٰذا قادیانیوں کا قرآنِ مجید کو آخری کتاب ماننے کا دعویٰ بے معنی ہے، جب تک وہ مرزاغلام احمد کی خرافات اور گمراہ کن تعلیمات سے انکار نہیں کرتے، یہ تعلیمات صریحاً کفر پر مبنی ہیں ۔ ہمارے ہاں بہت سارے لوگ قادیانیوں کی اس تلبیس کوشی کا شکار ہوجاتے ہیں اور قادیانیوں سے ہمدردی جتانا شروع کردیتے ہیں ۔جس شخص نے قادیانیوں کی کتابوں اور ان کے لٹریچر کا گہرائی سے مطالعہ کیا ہو، وہ اس طرح کی غلط فہمی میں کبھی مبتلا نہیں ہوسکتا۔ کوئی آدمی اگر قرآن مجید کو آخری کتاب اور سید الانبیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مانتا ہے، تو یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ مرزا غلام احمد کو مسیح موعود یا ظل و بروزی نبی سمجھے۔ یہ دونوں دعوے ایک وقت میں نہیں کئے جاسکتے!! لہٰذا یہ بات مسلّم ہے کہ قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دیئے جانے کا آئینی فیصلہ ہر اعتبار سے درست تھا۔ یہ فیصلہ مسلمانوں کوبہت پہلے کردینا چاہئے تھا۔ علامہ اقبال نے تو ۱۹۳۵ء میں اپنے مضمون میں تحریر کیا تھا کہ قادیانی اسلام اور ہندوستان دونوں کے غدار ہیں ۔ اُنہوں نے انگریز حکومت سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ قادیانیوں کو بھی سکھوں کی طرح الگ گروہ قرار دے۔ علامہ اقبال نے دو مفصل مضامین تحریر کئے تھے اور بھرپور استدلال کے ذریعے اور فلسفیانہ اُصولوں کی روشنی میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔ قادیانی تو پہلے دن سے غیرمسلم تھے، ۱۹۷۴ء میں پارلیمنٹ نے تو محض رسمی کارروائی کی تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو صاحب کے مخالف بھی