کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 45
حافظ ابن حبان اور امام دارقطنی وغیرہم نے کذاب قرار دیا اور حافظ ذہبی نے فرمایا:
’’ کذاب وضّاع‘‘( میزان الاعتدال:۱/ ۱۴۰) ’’وہ جھوٹا، حدیثیں گھڑنے والا ہے۔الخ ‘‘
تفصیل کے لئے دیکھئے ماہنامہ ’الحدیث‘ حضرو ( عدد ۷۲ ص ۱۲۔۱۳)
قادری صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ کذاب راوی کی منفرد روایت موضوع ہوتی ہے اور روایتِ مذکورہ کو کسی ثقہ و صدوق راوی کا امام ابو حنیفہ سے’’ قال سمعت أنس ابن مالک رضي اﷲ عنہ‘‘کی سند سے بیان کرنا کہیں بھی ثابت نہیں ہے۔موٹی موٹی کتابیں لکھنے کے بجائے اگر چھوٹی سی مختصر اور صحیح احادیث والی کتاب ہو تو دنیا اور آخرت دونوں کے لئے مفید ہو سکتی ہے بشرطیکہ آدمی کا عقیدہ صحیح ہو اور کتاب سلف صالحین کے فہم و منہج پر ہو۔
تنبیہ: روایتِ مذکورہ پر خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے درج ذیل جرح فرمائی ہے:
اسے بشر ( بن الولید ) سے احمدبن صلت کے سوا کسی نے روایت نہیں کیا اور یہ ابو یوسف سے محفوظ( یعنی صحیح ثابت ) نہیں ہے اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے امام ابو حنیفہ کا سماع ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم (تاریخ بغداد :۴/ ۲۰۸)
دوسرے حوالے میں اس روایت کے بارے میں خطیب بغدادی نے فرمایا:
’’لا یصح لأبي حنیفۃ سماع من أنس بن مالک وھذا الحدیث باطل بھٰذا الإسناد ۔ ۔ ۔ ‘‘ (تاریخ بغداد ۹/ ۱۱۱ ت ۴۷۱۹)
’’انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ابو حنیفہ کا سماع صحیح نہیں ہے اور یہ حدیث اس سند سے باطل ہے۔۔۔ ‘‘
تاریخ بغداد کے مذکورہ حوالے پیش کرنا اور اس جرح کو چھپانا اگر خیانت نہیں تو پھر کیا ہے؟
7.طاہر القادری صاحب نے امام ابو حنیفہ سے ذکر کیا کہ ’’ میں نے حضرت عبداللہ بن اُنیس رضی اللہ عنہ سے سنا:اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: تیری کسی چیز سے محبت تجھے اندھا اور بہرا کر دیتی ہے۔ ‘‘
( المنہاج السوي ص ۸۰۸ ح ۱۰۴۶ بحوالہ جامع المسانید للخوارزمي:۱/ ۷۸)
عرض ہے کہ مسند الخوارزمی کی اس روایت کا دارومدار أبو علی الحسن بن علی بن محمد بن إسحق دمشقی التمار پر ہے، جس نے اسے علی بن بابویہ اسواری