کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 4
تھے جو جانے پہچانے مارکسسٹ اورکیمونسٹ تھے۔پیپلزپارٹی کی قیادت بشمول ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر ارکانِ اسمبلی، سب کادعویٰ تھاکہ وہ لبرل، ترقی پسند اور سیکولر ہیں ۔ حکومت کی طرف سے اُس وقت کے اٹارنی جنرل جناب یحییٰ بختیار نے پارلیمنٹ کے سامنے دلائل دیئے تھے۔ یہ معاملہ کئی ہفتے جاری رہا تھا۔ اس وقت کے قادیانی خلیفہ مرزا ناصر احمد اور اس کے تین دیگر ساتھیوں کوبھرپور موقع دیا گیا کہ وہ اپنے موقف کے حق میں دلائل پیش کریں ۔مرزا ناصر احمد نے بہت پہلو بچانے کی کوشش کی مگر وہ اس سوال کاجواب پیش نہ کرسکے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نہ ماننے والے ’کافر‘ کیونکر ہیں ؟ آج کے قادیانیوں کو یہ بات پیش نظر ضرور رکھنی چاہئے کہ کوئی کتنا بھی لبرل یاگناہگار مسلمان ہو، وہ یہ کبھی نہیں مان سکتا کہ ایک قادیانی تو بزعم خویش ’مسلمان‘ ہونے کا دعویٰ کرے اور دوسرے مسلمانوں کو ’مسلمان‘ تسلیم نہ کرے۔ ٭ مرزا غلام احمد نے پریس کانفرنس میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے والی آئینی ترمیم کو اس لیے ’بڑی زیادتی‘ کہا ہے کہ قادیانی قرآن کو آخری کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مانتے ہیں ۔ بادی النظر یہ دلیل بڑی وزنی دکھائی دیتی ہے۔اگر قادیانیوں کی اس دلیل اور دعویٰ کا اعتبار کرلیا جائے تو پھر یقین کرنا پڑے گا کہ جناب ذوالفقار علی بھٹو اور اس وقت کی پارلیمنٹ کے ارکان انتہائی متعصب، ظالم اور جھوٹے لوگ تھے۔ عام آدمی یہی سمجھے گا کہ اُنہوں نے’’قرآن کو آخری کتاب اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ماننے والوں ‘‘ کو خوا مخواہ غیر مسلم قرار دے دیا۔ اگر حقیقت یہی کچھ ہوتی تو آج ہم بھی مان لیتے، مگر یہ حقیقت نہیں ہے۔ یہ محض تلبیس کوشی، دھوکہ، فریب اور لفظی بازی گری ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قادیانی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح آخری نبی نہیں مانتے جس طرح کہ عام مسلمان ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں ۔ قادیانی مرزاغلام احمد آف قادیان کو بھی ’محمد‘ اور’احمد‘ سمجھتے ہیں اور اس کی ’نبوت‘ کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا ظل و بروز (سایہ اور عکس) قرار دیتے ہیں ۔مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق خاتم الانبیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی بھی شخص ’ان کی طرح‘ ہوسکتا ہے، نہ ان کی نبوت کا ’ظل وبروز‘ ہونے کادعویٰ کرسکتا ہے۔ ایسا دعویٰ اگر کوئی کرے گا تو اس کے جھوٹا اور