کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 39
اس روایت کوطاہر القادری صاحب نے بطورِ حجت اپنی کتاب میں پیش کیا ہے، حالانکہ اسکی سند میں عاصم بن سلیمان کوزی راوی ہے، جس کے بارے میں حافظ ابن عدی نے فرمایا: ’’ یعدّ فیمن یضع الحدیث ‘‘ ( الکامل لابن عدي ۵/ ۱۸۷۷، دوسرا نسخہ ۶/ ۴۱۲) ’’اُس کا شمار اُن لوگوں میں ہے جو حدیث گھڑتے تھے۔‘‘ امام دارقطنی نے فرمایا:’’بصري کذاب عن ہشام وغیرہ‘‘ ’’ہشام ( بن عروہ ) وغیرہ سے روایت کرنے والا بصری جھوٹا ہے۔‘‘(الضعفاء والمتروکین: ۴۱۲) 2. کئی مجہول راویوں کی ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إذا کان یوم القیامۃ نادٰی منادٍ یا محمد! قُم فادخل الجنۃ بغیر حساب، فیقـوم کل من اسمہ محمّد فیتوھم أن النداء لہ فلکرامۃ محمد لایُمنعون‘‘ (اللآلی المصنوعۃ في الأحادیث الموضوعۃ للسیوطي :۱/ ۱۰۵) ’’جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک منادی پکارے گا:اے محمد! اُٹھ کر جنت میں بغیر حساب کے داخل ہو جاؤ، تو ہر وہ شخص جس کا نام محمد ہو گا یہ سمجھتے ہوئے اُٹھ کھڑا ہو گا کہ یہ نداء اُس کے لئے ہے، پس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کرامت ( بزرگی ) کے سبب انھیں منع نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘ یہ روایت بیان کر کے جلال الدین سیوطی نے فرمایا: ’’ ھذا معضل،سقط منہ عدۃ رجال، واﷲ أعلم ‘‘ ( ایضاً: ص ۱۰۵، ۱۰۶) ’’یہ معضل ( یعنی شدید منقطع) ہے، اس سے کئی راوی گر گئے ہیں ۔ واللہ اعلم ‘‘ محدثین کی اصطلاح میں ’ معضل‘ اُس روایت کو کہتے ہیں جس کے ’’ درمیان سند سے دو متوالی راویوں کو چھوڑ دیا جائے۔‘‘ ( دیکھئے تذکرۃ المحدثین از غلام رسول سعیدی، ص ۳۴) متوالی کا مطلب ہے: اوپر نیچے، پے در پے ، لگاتار۔ سیوطی کی بیان کردہ اس موضوع اور معضل روایت کو علی بن برہان الدین حلبی شافعی (متوفی۱۰۴۴ھ)نے اپنی کتاب ’انسان العیون‘ یعنی السیرۃ الحلبیۃ میں درج ذیل الفاظ کے ساتھ نقل کیاہے: ’’وفي حدیثٍ معضلٍ: إذا کان یوم القیامۃ ۔ ۔ ۔ ‘‘ (۱/ ۸۳، دوسرا نسخہ :۱/ ۱۳۵) اس روایت کو طاہر القادری صاحب نے اپنی علمیت کا اظہار کرتے ہوئے درج ذیل الفاظ