کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 38
جھوٹ بولتا تھا، لہٰذا آپ غور کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے یا جھوٹ پھیلانے والے کو کتنا بڑا عذاب ہو گا!؟ ٭ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وإیاکم والکذب))(صحیح مسلم: ۲۶۰۷، ترقیم دارالسلام : ۶۶۳۹) ’’اور(تم سب ) جھوٹ سے بچ جاؤ۔ ‘‘ ٭ حافظ ابو محمد علی بن احمد بن سعید بن حزم الاندلسی(متوفی ۴۵۶ھ)نے لکھا ہے: ’’وأما الوضع في الحدیث فباقٍ ما دام إبلیس وأتباعہ في الأرض ‘‘ ’’اور اس وقت تک وضع ِ حدیث ( کا فتنہ ) باقی رہے گا، جب تک ابلیس اور اُس کے پیروکار رُوئے زمین پر موجود ہیں ۔ ‘‘ ( المحلی:۹/ ۱۳ مسئلہ : ۱۵۱۴) معلوم ہوا کہ شیطان اور اُس کے چیلوں کی وجہ سے جھوٹی روایات گھڑنے اور ان کے پھیلانے کا فتنہ قیامت تک باقی رہے گا، لہٰذا ہر انسان کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہئے اور اپنی خیر منانی چاہئے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹھکانا جہنم مقرر کر دیا گیا ہو اور بندہ اپنے آپ کو بڑا نیک ، جنتی ، مبلغ اور عظیم سکالر سمجھتا رہے! اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ جھوٹی روایات پھیلانے اور غلط بیانیاں لکھنے میں پروفیسر ڈاکٹرمحمد طاہر القادری٭ بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں ، جس کی فی الحال دس (۱۰) مثالیں مع ثبوتِ وضع پیشِ خدمت ہیں : 1. سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی طرف منسوب ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفید ٹوپی تھی جسے آپ پہنا کرتے تھے ، وہ آپ کے سر اَقدس پر جمی رہتی تھی۔ ( المنہاج السوي ص ۷۷۰ ح ۹۸۵ بحوالہ ابن عساکر فی تاریخ دمشق ۴/ ۱۹۳ [ دوسرا نسخہ ۴/ ۳۳۳] کنز العمّال ۷/۱۲۱ ح ۱۸۲۸۵)