کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 34
فَاَنْشُدُکَ کَاَنَّھَا اَعْظَمَتْ ذٰلِکَ قَالَ فَنَظَرْتُ اِلَیْھَا فَـتَزَوَّجْتُھَا)) (سنن ابن ماجہ:۱۸۶۶) ’’میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک عورت کا تذکرہ کیا جس سے میں منگنی کرنا چاہتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جا کرپہلے اس کو (ایک نظر) دیکھ لو، یہ بات تمہارے مابین محبت کا باعث ہو گی۔‘‘ میں انصار کی ایک عورت کے پاس آیا تو میں نے اس کے والدین سے نکاح کی بات کی اور انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے بارے میں بتایا۔ والدین نے لڑکی کے دیکھنے کو ناپسند کیا۔ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس عورت نے میری بات سن لی اور وہ پردے میں کھڑی تھی۔ اس لڑکی نے کہا کہ اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم دیکھ لو‘ اور اگر ایسا نہیں ہے تو میں اللہ کی قسم کھاتی ہوں کہ ایسا نہ کرنا۔ گویا اس عورت نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو بڑا جانا۔ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس عورت کو دیکھا اور پھر بعد میں اس سے نکاح کر لیا۔ ‘‘ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حجاب کرتی تھیں ۔یہی وجہ تھی کہ جب ایک مرد ایک عورت کو نکاح کا پیغام بھیجتا تھا تو اس کے باوجود بھی دیکھ نہ سکتاتھا۔ اس روایت کو امام ترمذی نے’ سنن الترمذي :۱۰۸۷‘میں جبکہ امام بغوی نے ’شرح السنۃ :۵/۱۴‘‘میں ’حسن ‘کہا ہے ۔ابن القطان نے اس روایت کو ’أحکام النظر :۳۸۷‘میں ‘ابن الملقن نے’البد رالمنیر :۷/۵۰۳‘میں جبکہ علامہ البانی نے’ صحیح ابن ماجہ :۱۵۲۴‘میں اسے صحیح کہا ہے۔ ابن فارس نے مقاییس اللغۃ میں لفظ خدرکے چار بنیادی معنوں کا تذکرہ کیا ہے:اندھیرا،پردہ،دیر لگانا اور ٹھہرانا۔ہم نے اس حدیث کے ترجمے میں خدر کا ترجمہ’پردہ ‘ کیا ہے۔ ہمارایہ ترجمہ لغت کے ساتھ ساتھ حدیث سے بھی ثابت ہے۔ علامہ سند ی نے ابن ماجہ کی شرح میں خدرھا کا ترجمہ سترھا کیا ہے، کیونکہ بعض احادیث میں یہ لفظ ’پردے‘کے معنی میں استعمال ہوا ہے مثلا ایک حدیث کے الفاظ ہیں : ’’مر بامرأۃ وھی فی خدرھا معھا صبي فقالت ألھذا حج قال نعم ولک أجر ‘‘ ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عورت کے پاس سے گزر ہوا جو کہ پردہ بھی تھااور اس کے ساتھ