کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 33
10.عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: ((اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ فَاِذَا خَرَجَتِ اسْتَشْرَفَھَا الشَّیْطَانُ)) (سنن ترمذی:۱۱۷۳)
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت تو چھپانے کی چیز ہے ۔جب یہ (گھر سے) باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو آنکھ اٹھا کر دیکھتا ہے۔‘‘
اس حدیث میں عورت کو’عـورۃ‘ کہا گیا ہے ‘یعنی چھپانے کی شے۔ اس سے مراد ہے کہ عورت کا سارا جسم’عورۃ‘ہے جس کو چھپانا چاہیے،اس سے مستثنیٰ وہی ہے جس کو قرآن نے ’إلا ما ظھر منھا‘ کے الفاظ میں بیان کر دیا ہے یعنی جن کے چھپانے میں مشقت ہواور وہ عورت کے ہاتھ،کپڑے،آنکھیں اور ان کی زینت وغیرہ ہے ۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عورت کے لیے گھر سے باہر نکلنے کواسلام پسند نہیں کرتا،اس سے ملتی جلتی بعض روایات میں الفاظ ہیں :
’’إن المرأۃ عورۃ فإذا خرجت استشرفھا الشیطان وأقرب ما تکون من وجہ ربھا و ھی فی قعر بیتھا‘‘(عارضۃ الأحوذی شرح سنن ترمذی:ج۳/ص۹۲)
’’عورت تو چھپانے کی چیز ہے ۔جب یہ (گھر سے) باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو آنکھ اٹھا کر دیکھتا ہے۔اور عورت اپنے رب کی رضا سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جبکہ وہ اپنے گھر میں ہی گوشہ نشین ہو جائے۔‘‘
ابن العربی نے’عارضۃ الأحوذی :۳/۹۲‘میں ،ابن القطان نے’أحکام النظر: ۱۳۷‘میں جبکہ علامہ ا لبانی نے’صحیح الترغیب:۳۴۶‘میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔امام ترمذی نے اس حدیث کو ’حسن غریب ‘کہا ہے۔ ابن حزم نے ’المحلی :۴/۲۰۱‘میں اسے قابل احتجاج کہا ہے ۔
11. حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
أَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَکَرْتُ لَہُ امْرَأَۃً اَخْطُبُھَا فَقَالَ:((اِذْھَبْ فَانْظُرْ اِلَیْھَا فَاِنَّہٗ اَجْدَرُ اَنْ یُؤْدَمَ بَیْنَکُمَا)) فَأَتَیْتُ امْرَأَۃً مِنَ الْاَنْصَارِ فَخَطَبْتُھَا اِلٰی اَبَوَیْھَا وَاَخْبَرْتُھُمَا بِقَوْلِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَکَاَنَّھُمَا کَرِھَا ذٰلِکَ‘ قَالَ فَسَمِعَتْ ذٰلِکَ الْمَرْأَۃُ وَھِیَ فِیْ خِدْرِھَا فَقَالَتْ: اِنْ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَمَرَکَ اَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ وَاِلَّا