کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 31
’’تو حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے پردے کے پیچھے سے کہا کہ اپنی ماں کے لیے بھی کچھ پانی چھوڑ دینا تو انہوں نے اس میں سے کچھ پانی ان کے لیے چھوڑ دیا۔‘‘
یہ حدیث بھی عام ہے اور اس کی عمومیت کی دلیل اگلی حدیث ہے ۔
7. عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اﷲ عَنْھَا قَالَتْ: اَوْمَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ وَرَائِ سِتْرٍ بِیَدِھَا کِتَابٌ اِلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَبَضَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَدَہٗ فَقَالَ: ((مَا اَدْرِیْ اَیَدُ رَجُلٍ اَمْ یَدُ امْرَأَۃٍ)) قَالَتْ:بَلِ امْرَأَ ۃٌ قَالَ:((لَوْ کُنْتِ امْرَأَۃً لَغَیَّرْتِ اَظْفَارَکِ یَعْنِیْ بِالْحِنَّائِ)) (سنن ابی داود:۱۳۷)
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے پردے کے پیچھے سے اپنے ہاتھ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کیا اس حال میں کہ اس عورت کے ہاتھ میں ایک خط تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا اور فرمایا :’’مجھے معلوم نہیں کہ یہ مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا ہاتھ ہے ‘‘تو اس عورت نے کہا کہ میں عورت ہوں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اگر تو عورت ہے تو اپنے ناخنوں کو مہندی لگا کر تبدیل کرو(تاکہ مرد اور عورت میں فرق ہو سکے)۔‘‘
اس حدیث میں عورت کا پردے کے پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خط دینا یہ واضح کررہا ہے کہ عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو پردے میں ہوتی تھیں ۔
یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ عورت کے لیے اپنے ہاتھ اور اس کی زینت مثلا مہندی وغیرہ کا اظہار اجنبی افراد کے سامنے جائز ہے ۔اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عورتیں آپ کے زمانے میں اجنبی افراد سے پردہ کرتی تھیں ، لیکن اب سوال یہ ہے کہ یہ پردہ واجب تھا یا سنت ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ پردہ واجب تھا۔دوسرا سوال یہ ہے کہ اس کے واجب ہونے کی دلیل کیاہے ؟اس کا جواب یہ ہے کہ صحابیات کا یہ پردہ کرنا قرآنی آیات و احکام حجاب پر عمل تھا اور قرآنی آیات و احکام حجاب سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کے لیے چہرے کا پردہ واجب ہے۔
اِشارتاً دلالت والی اَحادیث
اب ہم چند ان روایت کا تذکرہ کریں گے جو کہ چہرے کے پردے پر اشارتا دلالت کرتی ہیں :