کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 30
وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر یہی دعا پڑھتے رہے۔‘‘
ایک اور روایت میں الفاظ ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو جب اپنے ساتھ سوار کیا تھا تو ان کے چہرے پر ایک چادر ڈال دی تھی۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
’’وَسَتَرَھَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَحَمَلَھَا وَرَائَ ہٗ وَجَعَلَ رِدَائَ ہٗ عَلٰی ظَھْرِھَا وَوَجْھِھَا‘‘(اخرجہ ابن سعد بحوالہ حجاب المرأۃ المسلمۃ، ص ۴۹،۵۰)
’’اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ‘ کو ڈھانپا اور انہیں اپنے پیچھے (اونٹ پر) سوار کیا اور اپنی چادر حضرت صفیہ کی کمر اور چہرے پر ڈال دی۔‘‘
ایک اور روایت کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر اور مدینہ کے درمیان تین دن حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ قیام فرمایا تو مسلمانوں میں اختلاف ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح کیا ہے یا ان کو لونڈی بنا کر رکھا ہے‘ تو بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے:
’’اِنْ حَجَبَھَا فَھِیَ اِحْدٰی اُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَاِنْ لَّمْ یَحْجُبْھَا فَھِیَ مِمَّا مَلَکَتْ یَمِیْنُہٗ فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّأَ لَھَا خَلْفَہٗ وَمَدَّ الْحِجَابَ‘‘(صحیح بخاری:۴۲۱۳)
’’اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پردہ کروایا تو وہ اُمّہات المؤمنین میں سے ہوں گی اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پردہ نہ کروایا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی ہوں گی۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے کوچ کیا تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ‘ کو پیچھے بٹھا لیا اور پردہ کھینچ دیا۔‘‘
یہ حدیث بھی اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حرائر (آزاد عورتوں ) کے لیے پردہ تھا ‘جبکہ لونڈیوں کے لیے پردہ نہ تھا۔
6. حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوئہ طائف کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ اور مکہ کے درمیان مقام جعرانہ پر پڑاؤ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالے میں پانی منگوا کر اس سے دونوں ہاتھ اور منہ دھوئے اور اس میں کلی بھی کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں سے کہا کہ اس پانی کو پی لو‘ اپنے منہ اور سینے پر ڈا لو اور خوشخبری حاصل کرو‘ تو ہم نے ایسے ہی کیا۔
فَنَادَتْ اُمُّ سَلَمَۃَ مِنْ وَّرَائِ السِّتْرِ اَنْ اَفْضِلَا لِاُمِّکُمَا فَاَفْضَلَا لَھَا مِنْہُ طَائِفَۃً(صحیح بخاری:۴۳۲۸)