کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 3
توقع نہیں کی جاسکتی۔اس صور ت حال کے پیدا ہونے میں زیادہ تر کردار قادیانیوں نے ادا کیا ہے، لیکن وہ ہمیشہ سے مسلمانوں کو الزام دیتے آئے ہیں کہ وہ ان پربہت ظلم کررہے ہیں ۔
؎ ایں ہمہ آوردۂ تست
۱۹۷۴ء میں پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا تھا، قادیانی اسے ’بڑی زیادتی‘ سمجھتے ہیں ۔ ہماری رائے میں اس فیصلے کو ’زیادتی‘ قرار دینا ہی سب سے بڑی زیادتی ہے۔ قادیانی ملت کے بانی مرزا غلام احمد کی تحریریں ، کتابیں ، اِلہامات، بیانات، اِلزامات اور دعوے اور پھر اُس کے نام نہاد خلفا کے عقائد و بیانات اگر جعلی اور خود ساختہ نہیں ہیں ، تو پھر تو قادیانیوں کو ’مسلمان‘ سمجھنے والوں کو اپنے آپ کو ’غیر مسلم‘ قرار دیئے بغیر چارہ نہیں تھا۔یا تو قادیانی ’مسلمان‘ ہیں یا پھر وہ لوگ جو مرزا غلام احمد کی جھوٹی نبوت پر یقین نہیں رکھتے، وہ مسلمان ہیں ۔ یہ دونوں بیک وقت مسلمان نہیں ہوسکتے۔ آخر دنیا کی کون سی منطق اور عقلی دلیل ہے جو اسلام کی اصل تعلیمات اور قرآن و سنت پر ایمان رکھنے والے اربوں مسلمانوں کو محض اس بنا پر ’غیر مسلم‘ قرار دے کہ وہ ایک جھوٹی نبوت کے دعویدار کے دعوؤں کو جھٹلاتے ہیں ۔ کیا یورپ کے عیسائیوں نے نئے فرقے’ ہارمن‘ کے اس دعوے کو تسلیم کرلیاتھاکہ ’’جوزف سمتھ کوبھی نبی ماننے والے تو حق پر ہیں اور صحیح معنوں میں عیسائی ہیں ، مگر رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ سچے عیسائی نہیں ہیں کیونکہ وہ جوزف سمتھ کو نبی نہیں مانتے، نہ ہی اس کی تعلیمات پرایمان رکھتے ہیں ۔‘‘
پریس کانفرنس میں عجیب وغریب دعوے کرنے والے قادیانی جماعت کے ڈائریکٹر کیا اس بات کی تردید کرسکتے ہیں کہ ان کے ’مسیح موعود‘ اور’ ظلّی بروزی نبوت کے مدعی‘ کاذب نے بارہا تحریر کیا تھا کہ ان کو نہ ماننے والے ’کنجریوں کی اولاد‘ ہیں ۔ (نقل کفر، کفر نہ باشد)
جب وہ اپنے ساتھ ہونے والی ’بڑی زیادتی‘ کا رونا روتے ہیں اوراپنے آپ کو بہت بڑا مظلوم بنا کر پیش کرتے ہیں تو اُنہیں ان ننگے اور ناقابل تردید حقائق کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ خدا کا شکر ہے کہ آج کے مرزا غلام احمد جس پارلیمنٹ کو ’نام نہاد‘ کہتے ہیں ، وہ مذہبی جماعتوں کے ارکان پر مبنی نہیں تھی۔اس پارلیمنٹ میں اکثریت پیپلزپارٹی سے وابستہ ارکان کی تھی جنہوں نے سوشلزم کو اپنی معیشت قرار دے رکھا تھا۔ اِن میں سے بہت سے تو ایسے ارکان