کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 29
کے بتانے پر کہ رضاعی چچا سے عورت کا پردہ نہیں ہے‘ آپ رضی اللہ عنہا نے اپنے چچا کو گھر میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔ مسلم کی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں : ’’ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ اَنَّھَا اَخْبَرَتْہُ اَنَّ عَمَّھَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ یُسَمّٰی اَفْلَحَ اسْتَأْذَنَ عَلَیْھَا فَحَجَبَتْہُ فَاَخْبَرَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَھَا :((لَا تَحْتَجِبِیْ مِنْہُ)) ‘‘ (صحیح مسلم:۱۴۴۵) ’’حضرت عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے خبر دی کہ ان کے رضاعی چچا افلح نے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے پردہ کر لیا ۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملے کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اس سے پردہ نہ کرو۔‘‘ 5. عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم مَقْفَلَہٗ مِنْ عُسْفَانَ وَرَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلٰی رَاحِلَتِہٖ وَقَدْ اَرْدَفَ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ فَعَثَرَتْ نَاقَتُہٗ فَصُرِعَا جَمِیْعًا فَاقْتَحَمَ اَبُوْ طَلْحَۃَ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اﷲِ! جَعَلَنِیَ اﷲُ فِدَائَ کَ قَالَ: ((عَلَیْکَ الْمَرْأَۃَ)) فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلٰی وَجْھِہٖ وَأَتَاھَا فَأَلْقَاہُ عَلَیْھَا وَاَصْلَحَ لَھُمَا مَرْکَبَھُمَا فَرَکِبَا وَاکْتَنَفْنَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا اَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِیْنَۃِ قَالَ:((آیِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ)) فَلَمْ یَزَلْ یَقُوْلُ ذٰلِکَ حَتّٰی دَخَلَ الْمَدِیْنَۃَ (صحیح بخاری:۳۰۸۵) ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم عسفان سے واپسی کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر سوار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا تھیں ۔ اچانک اونٹنی نے ٹھوکر کھائی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ‘ سمیت نیچے گر گئے۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ‘ فوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور کہا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا کرے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’عورت کی خبر لو‘‘۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کپڑا اپنے منہ پرڈالا اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے ‘پھراپنا کپڑا اُن پر ڈال دیااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ، کی سواری کو درست کیا تو وہ دونوں سوار ہو گئے۔ اس کے بعد ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آس پاس رہے،جب ہم مدینہ کے پاس پہنچے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((آیِبُوْنَ‘ تَائِبُوْنَ‘ عَابِدُوْنَ‘ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ)) اور مدینہ میں داخل ہونے کے