کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 27
٭ حضرت فاطمہ بنت منذر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : ’’کُنَّا نُخَمِّرُ وُجُوْھَنَا وَنَحْنُ مُحْرِمَاتٌ وَنَحْنُ مَعَ اَسْمَائَ بِنْتِ اَبِیْ بَـکْرٍ الصِّدِّیْقِ‘‘ (موطا امام مالک،کتاب الحج،باب تخمیر المحرم وجہہ،رقم:۷۲۴) ’’ہم اپنے چہروں کو خمار (چادر) سے ڈھانپتی تھیں اس حال میں کہ ہم حالتِ احرام میں ہوتیں اور حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا ہمارے ساتھ ہوتی تھیں ‘‘۔ ٭ اسماعیل بن ابی خالد اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ’’کنا ندخل علی اُم المؤمنین یوم الترویۃ فقلت لھا یا أم المؤمنین ھنا امرأۃ تأبی أن تغطی وجھھا وھی محرمۃ فرفعت عائشۃ خمارھا من صدرھا فغطت بہ وجھھا ‘‘ (التلخیص الحبیر:۲/ ۲۷۲) ’’ہم ۸/ ذی الحجہ کو اُمّ المؤمنین رضی اللہ عنہن کی خدمت میں حاضر ہوتی تھیں تو میں نے کہا اے اُمّ المؤمنین! یہاں ایک عورت ایسی ہے جو کہ حالت احرام میں اپنے چہرے کو چھپانے سے انکار کرتی ہے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا خمار (چادر) اس کے سینے سے اٹھایا اور اس سے اس کا چہرہ ڈھانپ دیا۔‘‘ وہ عورت حالت احرام میں چہرہ ڈھانپنے کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض فرامین کی وجہ سے ناجائز سمجھ رہی تھی، جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا چہرہ ڈھانپ کر اسے یہ بتلایا کہ حالتِ احرام میں چہرہ ڈھانپا جا سکتا ہے۔ ٭ خود علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھیحجاب المرأۃ المسلمۃمیں اس بات کا اقرار کیا ہے کہ خمار چہرے کو ڈھانپنے کے لیے بھی بعض اَوقات استعمال ہوجاتا تھا۔ علامہ البانی رحمہ اللہ ایک شعر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں : قل للملیحۃ فی الخمار المذہب أفسدت نسک أخی التقی المذہب نور الخمار ونور خدک تحتہ عجبا لوجھک کیف لم یتلہب فقد وصفھا بأن خمارھا کان علی وجھھا أیضاً (حجاب المرأۃ المسلمۃص ۳۳)