کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 26
فرماتی ہیں کہ
’’وَکَانَ رَآنِیْ قَبْلَ الْحِجَابِ فَاسْتَیْقَظْتُ بِاسْتِرْجَاعِہٖ حِیْنَ عَرَفَنِیْ فَخَمَّرْتُ وَجْھِیْ بِجِلْبَابِیْ ‘‘ (صحیح بخاری:۴۱۴۱)
’’اور انہوں نے مجھے حجاب (کے حکم کے نزول) سے پہلے دیکھا تھا‘ ان کے’’اِنَّاﷲِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ کہنے کی وجہ سے میں بیدار ہو گئی، جبکہ انہوں نے مجھے پہچان لیا تھا،پس میں نے اپنا چہرہ اپنے جلباب سے ڈھانپ لیا۔‘‘
یہ حدیث بھی عام ہے اس حدیث کو ’آیۃ الجلباب‘ یعنی سورۃ الاحزاب کی آیت ۵۹ کی روشنی میں سمجھا جائے تو اس حدیث کی عمومیت کھل کر واضح ہو جاتی ہے۔
4. عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہَا قَالَتْ:یَرْحَمُ اﷲُ نِسَائَ الْمُھَاجِرَاتِ الْاُوَلَ لَمَّا اَنْزَلَ اﷲُ﴿وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلٰی جُیُوْبِھِنَّ﴾ شَقَّقْنَ مُرُوْطَھُنَّ فَاخْتَمَرْنَ بِھَا (صحیح بخاری،کتاب تفسیر القرآن،باب ولیضربن بخمرہن علی جیوبہن)
’’اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ پہلے پہل ہجرت کرنے والی مہاجر عورتوں پر رحم کرے! جب یہ آیت ﴿وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلٰی جُیُوْبِھِنَّ﴾ نازل ہوئی تو انہوں نے اپنی چادروں کو پھاڑ کر اُن کے دوپٹے بنا کر اپنے چہروں کو ڈھانپ لیا۔‘‘
ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں :
’’(فاختمرن أی غطین) وجوھھن یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول:فَاخْتَمَرْنَکا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیا۔
اعتراض:بعض منکرین حجاب نے لغت عربی سے ناواقفیت کی وجہ سے یہ لکھاہے کہ ابن حجر کا یہ ترجمہ ان کی منفرد رائے ہے اور لغت عربی میں خمار کا لفظ چہرہ ڈھانپنے کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔
جواب:ہم ان منکرین حجاب کے جواب میں کہتے ہیں کہ خمار کا لفظ عربی زبان میں چہرہ ڈھانپنے کے لیے مستعمل ہے اور اس کے درج ذیل دلائل ہیں :