کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 24
(مجموعۃ رسائل فی الحجاب والسفور‘ جماعۃ من العلمائ،ص ۸۰)
’’یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نقاب اور دستانے پہننا ان عورتوں میں معروف تھا جو کہ حالتِ احرام میں نہ ہوتی تھیں ‘اور یہ فعل اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ اپنے چہروں اور ہاتھوں کو ڈھانپیں ۔‘‘
جیسا کہ حدیث میں بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں نقاب اور دستانے پہننے سے منع فرمایا۔گویا کہ جب عورتیں حالت احرام میں نہ ہوں تو اُس وقت وہ نقاب اور دستانے پہنیں گی۔
اعتراض: بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ پہلی اور دوسری روایت آپس میں متضاد ہیں ۔پہلی روایت میں حالت احرا م میں چہرہ چھپانے کا ذکر ہے جبکہ دوسری روایت میں حالت احرام میں نقاب کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔
جواب:ہم یہ کہتے ہیں کہ حالت احرام میں عورت کو نقاب کرنے سے منع کیا گیا نہ کہ چہرہ چھپانے سے اور نقاب اس کپڑے کو کہتے ہیں جو کہ خاص طور پر چہرہ چھپانے کے لیے سلوایا گیا ہو۔دوسری حدیث میں عورت کو حالت احرام میں چہرہ چھپانے کے لیے سلا ہوا کپڑا استعمال کرنے سے منع کیاگیا ہے مثلا برقع وغیرہ، ہاں اگر عورت کسی ایسے کپڑے سے اپنا چہرہ حالت احرام میں چھپا لے کہ جو اس مقصد کے لیے نہ سلوایا گیا ہو تو جائز ہے چاہے یہ کپڑا اس کے چہرے سے بھی مس کر رہا ہو۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ولو غطت المرأۃ وجھھا بشیء لا یمس الوجہ جاز بالاتفاق وإن کان یمسہ فالصحیح أنہ یجوز أیضا ولا تکلف المرأۃ أن تجافی سترتھا عن الوجہ لا بعود ولا بید ولا غیر ذلک فإن النبی صلی اللہ علیہ وسلم سوی بین وجھھا ویدیھا وکلاھما کبدن الرجل لا کرأسہ و وأزواجہ کن یسدلن علی وجوھھن من غیر مراعاۃ المجافاۃ ولم ینقل أحد من أھل العلم عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم أنہ قال: احرام المرأۃ فی وجھھا وإنما ھذا قول بعض السلف لکن النبی صلی اللہ علیہ وسلم نھاھا أن تنتقب أو تلبس القفازین کما نھی المحرم أن یلبس القمیص والخف مع أنہ یجوز لہ أن یستر یدیہ ورجلیہ باتفاق