کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 22
حدیث وسنت حافظ محمد زبیرتیمی چہرے کاپردہ، اَحادیث کی روشنی میں اور ( بعض اہم اعتراضات کے جوابات) ان روایت کو ہم نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے بعض وہ روایت ہیں جو کہ صراحتاًازواج مطہرات اور عام مسلمان عورتوں کے لیے چہرے کے پردے پر دلالت کر رہی ہیں اور بعض وہ ہیں جو کہ اشارتاً چہرے کے پردے پر دلالت کرتی ہیں ۔پہلے ہم ان روایت کو بیان کر رہے ہیں جو کہ اس مسئلے میں صریح ہیں ۔ صراحتاً دلالت والی اَحادیث 1. عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اﷲُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّوْنَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مُحْرِمَاتٌ فَاِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ اِحْدَانَا جِلْبَابَھَا مِنْ رَأْسِھَا عَلٰی وَجْھِھَا فَاِذَا جَاوَزُوْنَا کَشَفْنَاہُ (سنن ابی داود:۱۸۳۳) ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘وہ فرماتی ہیں کہ(حج کے دوران) قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے اور ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالتِ احرام میں ہوتی تھیں ، پس جب وہ ہمارے پاس سے گزرتے تو ہم اپنے جلباب اپنے سر سے اپنے چہرے پر لٹکالیتی تھیں اور جب وہ قافلے آگے گزر جاتے تو ہم اپنے چہرے کو کھول دیتی تھیں ۔‘‘ اعتراض:بعض لوگوں نے اس حدیث کو ازواج مطہرات کے ساتھ خاص کیا ہے ۔ جواب:اس حکم کو ازواجِ مطہرات کے ساتھ خاص کرنا درست نہیں ،کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حدیث میں صرف اپنا طرزِ عمل بیان نہیں کیا،بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفرِ حج کے دوران جتنی بھی خواتین ہوتی تھیں ان سب کے بارے میں بتلایا ہے کہ قافلوں کے قریب سے گزرنے پر وہ اپنے چہرے اپنی چادروں سے ڈھانپ لیتی تھیں ۔ یہ حدیث عام ہے اور اس کی