کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 16
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلوائے اور اس سے پہلے دباؤ بڑھانے کے لئے عالم اسلام کے وزراے خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلائے۔ اس کے سربراہی اجلاس میں اس مسئلے کو فوقیت دے۔ اُصولاً تو یہ سب ہوناچاہئے، لیکن عملاً ایسا ہوتا نہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ او آئی سی غیر فعال ہے بلکہ کہنا چاہئے کہ گہری نیند میں ہے۔
اس کا سبب بھی ہم سب کو معلوم ہے کہ کم وبیش تمام اسلامی ملکوں کے حکمران امریکہ و یورپ کے لے پالک اور گماشتے ہیں ۔ ان کی حیثیت غلاموں کی سی ہے جو اپنے مالک کی مرضی کے خلاف گردن بھی نہیں ہلاسکتے۔ اس غلامی نے اُنہیں دینی حوالے سے بھی بے حمیت بنا دیاہے یہاں تک کہ وہ جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہیں اس کی توہین پر بھی امریکہ و یورپ سے شکایت نہیں کر سکتے۔ اسی ذہنی و سیاسی غلامی کا یہ بھی شاخسانہ ہے کہ اقوامِ متحدہ میں دنیا کے پونے دو ارب مسلمانوں کی اور ان کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی کوئی حیثیت نہیں ۔ یہاں تک کہ وہ سلامتی کونسل کے رکن بھی نہیں ۔ ان حالات میں اب اس کا کوئی حل نہیں سوائے اس کے کہ ان مسلمان ملکوں کی دینی جماعتیں اور تنظیمیں متحد ہو کر اور بڑے بڑے مظاہرے کرتے ہوئے اپنی اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ متعلقہ مغربی ممالک سے اور اقوامِ متحدہ سے رسمی طور پر اور سرکاری سطح پر شدید احتجاج کریں ۔
اُمت کے اہل فکر و تدبر اور دانشوروں کو اس پر بھی سوچنا چاہئے کہ مسلم اُمت میں عوام اور ان کے حکمرانوں کے درمیان بُعد کو کیسے ختم کیا جائے اور مسلم عوام اور حکمرانوں کو مغرب کی ذہنی، فکری، سیاسی اور معاشی غلامی سے کیسے نجات دلائی جائے؟ اس غرض سے مسلم اُمہ کو اپنے ہاں تحقیقی اِدارے اور تھنک ٹینک قائم کرنے چاہئیں تاکہ اُمت ِمسلمہ کے زوال سے نکلنے اور سر اُٹھا کر جینے کی حکمت ِعملی پر بحث و تحقیق اور منصوبہ بندی کا آغاز ہو سکے اور اس کے لئے ٹھوس لائحۂ عمل تیار کیا جا سکے۔
3.استغفار و توبہ
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اِہانت ہم مسلمانوں کے لئے کوئی معمولی واقعہ نہیں ۔ یہ بہت بڑا سانحہ اور مصیبت ہے اور یہ ہمارے گناہوں اور اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اَحکام کی نافرمانی اور معصیت کا نتیجہ ہے لہٰذا ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور کثرت سے استغفار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے، توبہ کرنی چاہئے اور اصلاحِ احوال کی فکر