کتاب: محدث شمارہ 339 - صفحہ 12
طاقت بن گیا، ملائشیا اقتصادی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا، عراق دفاعی طور پر مضبوط ہوگیا، افغانستان نے اسلامی حکومت کی طرف پیش قدمی کی) تو امریکہ نے یورپ کو ساتھ ملاکر حیلے بہانے سے پہلے عراق کو برباد کیا، پھر افغانستان کو تہہ و بالا کیا اور اب پاکستان پر حملے ہو رہے ہیں اور ایران پر بھی مستقل دباؤ جاری ہے۔
اس ساری صورتِ حال کی کیا توجیہ کی جاسکتی ہے سوائے اس کے کہ امریکہ و یورپ اسلام کے بدخواہ اور مسلمانوں کے دشمن ہیں ۔نائن الیون کا واقعہ سی آئی اے اور موساد کی ایک وسیع الاطراف سازش تھی جس کا ایک مقصد یہ تھا کہ مسلمان ممالک پر حملہ کر دیا جائے۔ دوسرا مقصد یہ تھا کہ مغربی رائے عامہ کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کردیا جائے تاکہ اہل مغرب ان مسلمانوں سے اور ان کے دین سے نفرت کرنے لگیں جو وہاں مقیم ہیں ۔ اوریوں اُنہیں اسلام اور مسلمانوں سے دور رکھا جاسکے تاکہ وہ اسلام قبول نہ کریں ۔ اِس مہم کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ وہاں کے کم نظراَدیبوں ، صحافیوں اور دانشوروں نے اسلام اور مسلم دشمن کاروائیاں شروع کردیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہرزہ سرائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو بگاڑ کر پیش کرنے کا کام تو وہ صدیوں سے کرتے آرہے تھے۔ اب تازہ حالات میں اُنہیں نئی کمک ملی تو وہ پیغمبر اسلام( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے اخبارات و انٹر نیٹ پر کارٹون بنانے لگے، فلمیں بنانے اور مضامین لکھنے لگے اوریوں مسلمانوں کو مشتعل کرکے اور اُن کا مذاق اُڑا کر اپنی حسِ باطل کو تسکین دینے لگے۔
اس کے ساتھ ساتھ مغربی حکومتوں نے اپنے اسلام دشمن اقدامات الگ جاری رکھے جیسے فرانس اور جرمنی میں حجاب پر پابندی اور سوئٹزرلینڈمیں مسجد کے میناروں پر پابندی …وغیرہ
سوال یہ ہے کہ مسلمان اس صورتِ حال سے کس طرح مؤثر طریقے سے نمٹ سکتے ہیں کہ اہل مغرب اپنی کمینی حرکتوں سے باز آجائیں اور اُنہیں احساس ہو جائے کہ وہ غلط کر رہے ہیں اور ان کے اقدام سے کروڑوں مسلمانوں کے دل چھلنی ہور ہے ہیں ؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ہم عرض کریں گے کہ مسلمان اہل مغرب کی طرف سے توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب دینے کے لئے دو طرح کے اقدامات کر سکتے ہیں : ایک فوری نوعیت کے اقدامات اور دوسرے دیرپا اور دور رَس اثرات رکھنے والے اقدامات۔ ظاہر ہے کہ یہ اقدامات اس مخصوص تناظراور ماحول میں ہی تجویز کئے جا رہے ہیں جس کی جدید ریاستوں میں مسلمانوں کے پاس گنجائش