کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 72
لیکن اس مردِ عفیف نے اپنے ربّ سے ہی اپنی برا ت کا سوال کیا۔ یہ پراپیگنڈہ اتنا شدیدتھا کہ جماعت کے لوگ بھی اس سازش میں آگئے اور آپ کو جماعت کی رکنیت سے خارج کردیا گیا،لیکن بعد ازاں غلط فہمی دور ہوجانے کے بعد آپ کی رکنیت بحال کردی گئی۔ اسی طرح کے حادثات نے آپ کو واربرٹن سے بددل کردیا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ آپ نے واربرٹن چھوڑنے کا ارادہ کرلیا۔ ویسے بھی آپ کے ریٹائر ہونے کا وقت قریب تھا۔ آپ ۳۱/دسمبر ۱۹۸۰ء کو سکول ملازمت سے ریٹائرڈ ہوئے اور تقریباً ۱۹۸۴ء میں آپ لاہور کے علاقہ نیوکرول، شالامار میں جابسے۔ لاہور منتقل ہونے کے بعد آپ کی دینی سرگرمیاں قائم رہیں اور وہاں بھی جزوی طور پر درس و وعظ کا سلسلہ چلتا رہا۔ ۱۹۸۵ء میں آپ کو مولانا محمود میرپوری(مرحوم) نے برمنگھم میں دعوت و اصلاح کے لیے بلالیا۔ آپ وہاں دو سال رہے ، لیکن ۱۹۸۷ء میں گھریلو مسائل کی وجہ سے واپس لاہور آگئے۔ قریبی جامع مسجد رحمانیہ اہلحدیث میں کچھ عرصہ خطبہ جمعہ بھی دیا اوراپنے آخری ایام تک نیو کرول میں ہی رہے۔ تالیفات و تصنیفات مولانا عزیز زبیدی ایک قلم کار، صاحب ِعلم و فضل، اہل دانش وبینش آدمی تھے۔ آپ کا قلم صفحۂ قرطاس پہ بے جھجھک چلتا اور آپ نے اپنے قلم سے مسلک ِاہلحدیث کے افکار کا بھرپور دفاع کیا۔ فرقِ باطلہ اور بدعات وخرافات کے خلاف آپ کا قلم ہر وقت تیار رہتا تھا۔ شاید ہی کوئی سلفی پرچہ ایسا ہو جو آپ کے قلمی رشحات سے محروم رہ گیا ہو۔ آپ کی تصانیف میں سب سے بڑا آپ کارنامہ تعلیقاتِ زبیدیہ ہے جو آپ نے عربی میں صحیح بخاری کے حاشیہ کے طور پرلکھی۔ اس کے علاوہ آ پ کی چھوٹی بڑی تصانیف ۲۵ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہیں ، لیکن ان میں سے راقم کو صرف چا رپانچ کتابیں مل سکیں ، ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہے: 1.تعلیقات زبیدیہ یہ بخاری شریف کا حاشیہ ہے اس کے پس منظر میں حافظ احمد شاکر لکھتے ہیں : ’’ سب سے اہم علمی خدمت جو اللہ نے ان سے لی، وہ صحیح بخاری کی تعلیقات کی خدمت ہے اس کا پس منظر یہ ہے کہ جدہ(سعودی عرب)کے ایک علم دوست بزرگ محمود باحاذق نے فضیلۃ الشیخ مولانا ابوالاشبال احمد شاغف4.کی تجویز و تحریک پر صحاحِ ستہ پر اہل حدیث