کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 59
طرح زمین پر رہنا نہیں سیکھ سکا۔‘‘ اسی طرح یہ قول کہ ترقی صرف اشیا میں ہوئی ہے نہ کہ انسانیت میں ، انسان تو پہلے سے بڑھ کر ظالم و جابر، متکبرو سرکش، حرص و ہوس کا بندہ بن کر رہ گیا ہے اور ترقی صرف سائنس و ٹیکنالوجی میں معلوم ہوتی ہے۔ لیکن خود اس نقطہ نظر پر بھی…کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں شاندار ترقی ممکن ہوئی ہے … مختلف مفکرین تنقید کرتے ہیں ۔ذرا اس بات کو بھی سنئے، زاہد صدیق مغل اپنے ایک مقالہ میں لکھتے ہیں : ’’۔۔۔۔۔۔۔کئی دوسرے معیارات سے گھوڑا اور گدھا کار کے مقابلے میں زیادہ بہتر سواری کا نظام فراہم کرتے ہیں مثلاً گھوڑے، اونٹ وغیرہ کی سواری کا یہ کمال تھا کہ یہ سواری ہر سال دوچار بچے بھی دیتی تھی اور اس وجہ سے لوگ ایک دوسرے کو اپنی سواری مستعار دینے میں کوئی تکلیف محسوس نہیں کرتے تھے اور اس کی انشورنس بھی نہیں کرائی جاتی تھی۔ اس میں پٹرول ڈلوانے کی ضرورت بھی نہیں تھی۔اردگرد موجود زرعی زمینوں اور چراگاہوں سے اس کی خوراک کا بندوبست ہوجاتا تھا۔ اس سواری کا سفر اتنا سستا تھا کہ اس پر بیٹھ کر امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی ممالک کا سفر کیا،اگر یہ سواری ضائع ہوجاتی تو دوسری سواری خریدنا ناممکن نہیں ہوتا تھا۔اگر سواری میں کوئی نقص پیدا ہوجاتا تو اس کو ذبح کرکے کھا لیا جاتا، یہ سواری کسی قسم کی ماحولیاتی آلودگی کا باعث نہیں تھی۔ اس کاگوبر تک کھاد کے کام آتاتھا۔ اس سواری کی دیکھ بھال کے لئے بڑے بڑے ورکشاپ کھولنے کی ضرورت بھی نہیں پڑی، جہاں بیٹھے ہوئے کارندے لوگوں کو بیوقوف بناتے ہوں ۔مالک اس سواری کے کل پرزوں کو اور طریقہ کار کو جان سکتا تھا اور جانتا تھا،وہ اس کی خوبیوں ، خرابیوں سے واقف ہوتا تھا۔اس کو درست کرنے اور درست رکھنے کے لئے اسے سات سمندر پار سے ماہرین،بروشر، ٹیکنالوجی ایکسپرٹ اور ہزاروں قسم کے ماہرین کی ضرورت نہ تھی۔پھر اس سواری کا سب سے بڑا فائدہ انسان کا صحت مند وجود تھا۔ گھوڑے کی پیٹھ پر پندرہ کلومیٹر سفر کرنے کے بعد نہ کسی کو حملۂ قلب ہوتا تھا اور نہ بلڈ پریشر بڑھتا تھا،نہ شوگر ہوتی تھی اور نہ سونے کے لئے نیند کی گولیاں کھانی پڑتی تھیں اور نہ جسم میں طرح طرح کے درد نکلتے تھے جو آج کل کے پیٹ بھروں اور آرام پسندوں کو لاحق ہوگئے ہیں … بتائیے کیا سائنس و ٹیکنالوجی کے ماہرین ان معیارات پر کار کا موازنہ گھوڑے اور اونٹ گاڑی سے کرنے کیلئے تیار ہوں گے ؟‘‘ (سائنسی علمیت اور اسلام،غیر مطبوعہ)