کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 47
اسی ترتیب کے ساتھ صحیح نکال لینے کا امکان ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا ہوا حصہ یعنی ۰۰۰،۰۰،۰۰،۰۰،۱۰/۱ ہوگا۔ اس دلیل کے مطابق زمین پر زندگی بسر کرنے کے واسطے بہت سی لازمی شرائط کا ہونا ضروری ہے اور ان کا مناسب حد تک موجود ہونا کسی اتفاقی امر پر موقوف نہیں : ٭ زمین اپنے محور کے گرد ۱۰۰۰ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گردش کررہی ہے۔ اگریہ رفتار ۱۰۰ میل فی گھنٹہ رہ جائے تو ہمارے دن رات کی لمبائی آج کی نسبت سے ۱۰ گنا بڑھ جائے اور سورج کی گرمی اس طویل دن کے اندر سبزیوں اور دیگر نباتات کو جھلسا کر رکھ دے۔ اُدھر لمبی لمبی راتوں میں نئی نئی کونپلیں یخ بستہ ہوکر رہ جائیں ۔ ٭ زمین کا ترچھا پن جسے ہم ۲۳ درجے کا زاویہ کہتے ہیں ہمارے موسموں کا باعث بنتا ہے۔ اگر اس کے اندر یہ ٹیڑھ نہ ہوتی تو سمندر کے بخارات شمال جنوب کی طرف چلے جاتے ہمارے لیے کئی برفانی براعظم تیار کرتے چلے جاتے۔ ٭ اگر ہمارا چاند فرض کیجئے کہ اپنے حقیقی فاصلے کے بجائے زمین سے ۵۰ ہزار میل دور ہوتا تو سمندر کی لہریں اتنی زیادہ ہوتیں کہ ہمارے تمام براعظم دن میں دو مرتبہ زیر آب آجایا کرتے۔ یہاں تک کہ پہاڑ بھی آہستہ آہستہ کٹ کٹ کر ریزہ ریزہ ہوجاتے۔ ٭ اگر سطح زمین اپنی موجودہ موٹائی سے صرف ۱۰ فٹ اور زیادہ موٹی ہوتی توآکسیجن پیدا ہی نہ ہوسکتی جس کے بغیر حیوانی زندگی کا خاتمہ ہوجاتا۔ ٭ اگر سمندر چند فٹ اور گہرے ہوتے تو کاربن ڈائی آکسائڈ اور آکسیجن جذب ہوکر رہ جاتیں اور نباتات کا وجود باقی نہ رہتا۔ یا ٭ اگر ہماری فضا لطیف تر ہوتی تو لاکھوں ٹوٹنے والے ستارے جو روزانہ خلا میں جل کر رہ جاتے ہیں ، زمین کے ہر حصے سے ٹکراتے اور ہر جگہ آگ لگا دیتے۔ ان وجوہ سے اور ان جیسی کئی اور مثالوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک کے کروڑویں حصے میں بھی اس امر کا امکان نہیں پایا جاتا کہ ہمارا سیارہ (زمین) محض ایک اتفاقی حادثہ کا نتیجہ ہے۔