کتاب: محدث شمارہ 338 - صفحہ 45
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ا س بات پر اجماعِ اُمت ہے کہ اسلامی ریاست میں چوری کی حد جہاں مسلمانوں پر نافذ ہوگی وہاں غیر مسلم شہریوں پر بھی نافذ ہوگی اور اس بارے میں اہل اسلام کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ آج مسلم ریاستوں میں غیر مسلم اقلیتوں کو اُن کے شخصی قوانین پر عمل کرنے کی پوری آزادی حاصل ہے، جبکہ مغرب کی نام نہاد متمدن ریاستیں وہاں کی مسلم اقلیت کو اُس کے شخصی قانون پرعمل کرنے کا حق دینے کے لیے قطعاً آمادہ نہیں ۔ افسوس! اس صریح ظلم پر تو ہمارے ہاں کے دانش فروشوں کا دل کبھی نہیں پسیجتا مگر جب کوئی اسلامی ریاست غیر مسلم اقلیت پراپنا ملکی شرعی قانون نافذ کرنے لگتی ہے تو ہمارے اُن اسلام دوستوں کے پیٹ میں مروڑ اُٹھنا شروع ہوجاتا ہے۔